سندھ ہائی کورٹ میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ڈی جی رینجرز سندھ نے رینجرز کیلئے پولیس کے اختیارات بھی مانگ لیے ہیں۔ ڈی جی رینجرز سندھ کے مطابق اجلاس کے 3 ایجنڈےتھے۔اجلاس میں اسٹریٹ کرائم، سیف سٹی اور کچےکےڈاکوؤں پربات ہوئی۔
ڈی جی رینجرز سندھ نے اجلاس میں کہا کہ کراچی میں دہشت گردی کےخلاف پہلےجواختیارات ملےتھے وہی اختیارات دیئےجائیں، رینجرز کو کراچی کی طرز پر اندرون سندھ میں بھی اختیارات دیئےجائیں۔
امن و امان سے متعلق اجلاس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی، ڈی آئی جیزاور ایس ایس پیز نے الگ الگ بریفنگ دی۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے امن و امان پر قابو پانے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے رپورٹس پیش کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق ، دوران اجلاس چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے موجودہ امن و امان کی صورتحال پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور بڑھتی ہوئی وارداتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ صوبے میں بدامنی ہے،بتایا جائے لوگوں کو کیوں اغواء کیا جارہا ہے ،کون کون شہریوں کے اغواء میں ملوث ہیں۔
اس موقعے ڈی جی رینجرز کی جانب سے اختیارات کا معاملہ اٹھایا گیا کہا کہ کراچی کے علاوہ باقی صوبے میں پولیس اختیارات نہیں ہیں، اس کے بغیر موثر کارروائی نھیں ہو پائے گی۔ جس پر چیف جسٹس نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پانے کی ہدایت کردی۔
اجلاس کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مطابق اجلاس کے 3 ایجنڈےتھے۔اجلاس میں اسٹریٹ کرائم، سیف سٹی اور کچےکےڈاکوؤں پربات ہوئی۔ اسٹریٹ کرائم روکنےکیلئےگشت بڑھانے پر بات ہوئی۔ چیف جسٹس صاحب نےبریفنگ سنی اورہدایات دیں،
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی گزارشات رکھی اور تجاویز دی ہیں پولیس یقینی بنائےگی کہ جھوٹے مقدمات نہیں بنیں،اسطرح بوجھ بھی کم ہوگا کیونکہ جب کیس رجسٹر ہوتا ہےتوٹھیک تفتیش ہوتی ہے،ملزمان کو سزابھی ہوتی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی زیر صدارت اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا۔