سعودی عرب سمیت عرب ممالک اپنے تاریخی حوالے کے باعث سب کی توجہ خوب سمیٹ لیتا ہے، تاہم ایک روایت ایسی بھی ہے جو کہ غیر ملکیوں کو اپنی جانب گامزن کر لیتی ہے۔
تاہم عرب نوجوان ایک دوسرے کو روایتی طور پر ناک کو بوسہ دینے یا ایک دوسرے کی ناک کو ٹچ کیا جاتا ہے۔
جس طرح عام طور پر سلام کے طور پر ہاتھ ملایا جاتا ہے یا ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا جاتا ہے۔
اسی طرح خلیجی ریاستوں میں گریٹنگز کا ایک طریقہ کار یہ بھی ہے جس میں بڑوں کو عزت دیتے ہوئے یہ روایت دہرائی جاتی ہے۔
خلیجی ریاستوں میں اس ثقافتی روایت کو فخر اور وقار کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
اگرچہ یہ روایت کورونا کے دور میں روک دی گئی تھی، تاہم اب ایک بار پھر اس روایت کو قائم کیا جا رہا ہے۔
عرب باڈی لینگوئج میں مختلف عمل کے مختلف معنی لیے جاتے ہیں، جیسے کہ ماتھے، ناک یا سیدھے ہاتھ پر چومنے کا مطلب انتہائی معزز شخصیت کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
اسی طرح عربی صرف سیدھے ہاتھ سے ہی مصافحہ کرتے ہیں۔ جبکہ ملاقات کے اختتام پر اگر آپ نے عربی شخص سے الوداعی مصافحہ نہیں کیا تو آپ کو مغرور اور متکبر سمجھا جائے گا۔
اسی طرح ناک کو ٹچ کرنا بھی روایت ہے، جس میں ضروری ہوتا ہے کہ جب دو شخص ہاتھ ملاتے ہوئے مصافحہ کر رہے ہوں، تو وہ ناک کو ناک سے ٹچ کریں۔
یہ عمل دراصل دوستی کی علامت سمجھا جاتا ہے، جبکہ عرب مرد دوستوں میں یہ معمول کے مطابق سمجھا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ناک کو ناک سے ٹچ کرنے کی روایت نیوزی لینڈ کے ماؤری اور ایسکیمو میں بھی اپنائی جاتی ہے۔