آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے یکم اپریل سے ہائی اوکٹین (ایچ او بی سی) کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا ہے۔
ہائی اوکٹین پر پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر برقرار رکھی گئی ہے جبکہ کم درجے کے پیٹرولیم (موٹر گیزولین) پر لیوی 60 روپے فی لیٹر ہے۔
گزشتہ پندرہ دنوں میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 98 ڈالر 96 سینٹ فی بیرل رہی ہے جبکہ اس سے پہلے کے پندرہ دنوں میں یہ قیمت 93 ڈالر 96 سینٹ تھی۔
آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا) پاکستان میں ہائی اوکٹین قیمت کنٹرول نہیں کرتی۔ تیل کمپنیاں ہائی اوکٹین انفرادی سطح پر درآمد کرتی ہیں اس لیے ملک بھر میں اس کی قیمتیں مختلف پائی جاتی ہیں۔
پی ایس او نے آلٹرون ایس نائنٹی سیون ہائی اوکٹین کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا جس کے بعد اس کی قیمت 305 روپے فی لیٹر ہوگئی۔ اٹک پیٹرولیم کمپنی فروری سے اب تک ہائی اوکٹین 300 روپے فی لیٹر کے نرخ پر فروخت کر رہی ہے۔ شیل کے تحت بھی ہائی اوکٹین کی قیمت 300 روپے فی لیٹر ہے۔
اس وقت ریگیولر پیٹرول اور ہائی اوکٹین کے درمیان قیمت کا فرق 10 سے 15 روپے فی لیٹر ہے۔ ملک بھر میں ہائی اوکٹین کی کھپت کم و بیش 300 میٹرک ٹن یومیہ ہے۔
ہائی اوکٹین فیول عام طور پر لگژری اور درآمد شدہ گاڑیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ فیول زیادہ مائلیج بھی دیتا ہے اور انجن کی کارکردگی بھی بہتر بنانا ہے۔