پاکستان نے امریکا کی طرف سے مخالفت کے باوجود ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارتِ خارجہ نے تجویز پیش کی ہے کہ اس معاملے میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ امریکا حکام کے حالیہ بیانات سے قبل کیا گیا۔
روزنامہ بزنس ریکارڈ کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کو تجویز پیش کی ہے کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت ممکن بنائی جائے۔ یہ منصوبہ چونکہ توانائی کے شعبے کے لیے بہت اہم ہے اس لیے مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کے لیے وزارتِ خارجہ کی یہ تجویز امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ڈونلڈ لُو کی طرف سے اس منصوبے سے متعلق حالیہ ریمارکس سے پہلے کی ہے۔
وزارتِ خارجہ میں ایک بین الوزارتی اجلاس کے دوران پیٹرولیم ڈویژن کے نمائندے نے کہا کہ وفاقی کابینہ اور توانائی سے متعلق کابینہ کمیٹی نے وزیر اعظم کی ہدایت پر تیار کی جانے والی نگراں وزارتی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔
ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر 15 کروڑ 80 لاکھ ڈالر گیس انفرا اسٹرکچر ڈویلیپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) فندز سے استعمال کیے جائیں گے۔ رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر ڈھائی ارب ڈالر فراہم کے جاسکتے ہیں۔
جی آئی ڈی سی بورڈ کی منظوری سے آئندہ مالی سال کے دوران باقی ماندہ 42 ارب 50 کروڑ روپے فراہم کیے جاسکتے ہیں۔
حکومت کو خدشہ ہے کہ مزید تاخیر کی صورت میں پاکستان کو معاہدے کے تحت 18 ارب ڈالر ہرجانے کا سامنا ہوسکتا ہے۔
مفاہمت کی یادداشت میں تجویز کیا گیا ہے کہ جی آئی ڈٰی سی فنڈز کے ذریعے گبد رمدان سے گوادر تک 80 کلومیٹر کی پائپ لائن تعمیر کی جائے۔ امریکی حکام کو اس سلسلے میں ویور سے متعلق درخواست دیے جانے کا عمل موجودہ سیاسی حالات و واقعات کے باعث موخر کردیا گیا ہے۔
ایم او یو میں مزید کہا گیا ہے کہ اعلیٰ سطح کی کمیٹی اور پاکستان کوآرڈینیشن کمیٹی (پی سی سی) ایران کی طرف سے مٹیریل بریچ نوٹس اور فرینچ سول کوڈ کے تحت معاہدے کی توسیع سمیت تمام امور پر ایرانی حکام سے بات چیت کریں گی۔ اس دوران حکومتِ پاکستان روس، چین، ترکمانستان اور آذربائیجان کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری رکھے گی۔
پیٹرولیم ڈویژن کے نمائندے نے بتایا کہ پائپ لائن روٹس اور انجینیرنگ ڈیزائنز کے حوالے سے مشیروں کی مدد سے ان منصوبوں پر کام شروع کیا گیا ہے جو ستمبر 2024 تک مکمل کرلیا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ پائپ لائن کے لیے زمین کے حصول کا عمل بھی مکمل کیا جائے گا۔
یہ منصوبہ ستمبر 2025 میں مکمل کرلیا جائے گا۔ نمائندے نے مزید بتایا کہ ایران کو بھی اپنے ہاں 240 کلومیٹر کا حصہ مکمل کرنا ہے۔ اس کی ٹائم لائن 18 سے 24 ماہ کی ہے جس کا تعلق 16 کروڑ ڈالر کے فنڈز کی منظوری سے ہے۔ اس منصوبے سے 25 سال تک گیس فراہم کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پاکستان میں امریکا کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے حال ہی میں پیٹرولیم کے وزیر مصدق ملک سے ملاقات کی تھی اور ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے منصوبے پر واشنگٹن کا پیغام دیا تھا۔
ڈونلڈ لُو نے حال ہی میں امریکی کانگریس کی کمیٹی میں کہا تھا کہ ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر کام آگے بڑھانے سے پاکستان کو امریکی پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔