چین اور تیزی سے ابھرتی ہوئی چند ایشیائی اور دیگر معیشتوں کے ہاتھوں یورپ کی بیشتر معیشتوں کو مشکلات کا سامنا ہے جبکہ امریکی معیشت میں بہتری آرہی ہے اور بے روزگاری کی شرح بھی کم ہوتی جارہی ہے۔
یورپ کا مینوفیکچرنگ سیکٹر چین کے ہاتھوں پریشان ہے کیونکہ چین کا مینوفیکچرنگ سیکٹر بحالی کے مرحلے میں دن رات کام کر رہا ہے اور اِس کے نتیجے میں مصنوعات کا سیلاب سا آگیا ہے۔
چین اپنی برآمدات میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں اشیا کی قیمتِ فروخت نیچے آرہی ہے تاہم چینی قیادت بظاہر اِس کے لیے بھی تیار ہے۔
یورپ معیشتوں کی ایک بڑی مشکل یہ ہے کہ چین کی طرف سے الیکٹرک کاریں، الیکٹرانکس آئٹمز اور دوسری بہت سی اشیا بہت بڑے پیمانے پر برآمد کیے جانے سے ڈمپنگ کا خطرہ سروں پر منڈلارہا ہے۔ ایسے میں یورپ کے بیشتر بڑے صنعتی ممالک کے لیے مینوفیکچرنگ کی سطح پر مقابلہ کرنا آسان نہیں رہا۔
یورپ کے بڑے صنعتی ممالک نے چین میں مینوفیکچرنگ سیکٹر کو سبسڈی دیے جانے پر اعتراض کیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ چینی قیادت گاڑیاں، الیکٹرانکس، اسٹیل اور دیگر اشیا تیار کرنے والے اداروں کو بڑے پیمانے پر سبسڈی دے کر عالمی منڈی میں مسابقت کے قابل بنارہی ہے۔ اس حوالے سے یورپ یونین نے بھی چین سے بات چیت کی تیاریاں کی ہیں۔
دوسری طرف امریکا میں مارچ کے دوران نئی 3 لاکھ 3 ہزار نوکریاں معیشت کا حصہ بنیں۔ فروری میں ملازمت کے 2 لاکھ 70 ہزار نئے مواقع معیشت میں شامل ہوئے تھے۔
مارچ کے دوران 3 لاکھ 3 ہزار نئی ملازمتوں کا پیدا ہونا امریکی معیشت کے اشاریوں کے لیے نیک فال ہے کیونکہ ماہرین نے صرف 2 لاکھ نئی ملازمتوں کا تخمینہ لگایا تھا۔
اس وقت امریکا میں بے روزگاری کی شرح 3.8 ہے۔ امریکا کے مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نے سُود کی شرح میں کمی کے لیے جاب مارکیٹ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھی ہوئی ہے۔