اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر پاکستان بارکونسل نے سپریم کورٹ کے حاضرسروس ججز پر مشتمل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ غیرجانبدارانہ تحقیقات، کسی بیرونی مداخلت سے پاک، سچائی کو ظاہر کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس وائس چیئرمین ریاضت علی سحر کی زیر صدارت ہوا، جس میں پاکستان بار نے سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججز پر مشتمل کمیشن بنانے مطالبہ کیا۔
پاکستان بار کونسل نے عدالتی امور میں انٹیلیجنس ایجنسیوں کی مداخلت کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 معزز ججز کے خط پر غور کرتے ہوئے کہا کہ ججز کو ہماری قوم میں سب سے زیادہ عزت دی جاتی ہے، ججز مقدمات کا فیصلہ کرنے کی اہم ذمہ داری نبھاتے ہیں۔
پاکستان بار کونسل نے اعلامیے میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے استعفے کا مطالبہ اور ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم کا مطالبہ غیرضروری ہے جبکہ ایسا مطالبہ ان لوگوں کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہے جو عدلیہ میں تقسیم چاہتے ہیں، استعفے کا مطالبہ نہ صرف عدلیہ کو کمزور کرے گا بلکہ موجودہ مسائل کوحل کرنے میں بھی ناکام ہوگا۔
ہائیکورٹ کے ججز پر پاکستان بار نے کہا کہ جب جج ایک تحریری خط کے ذریعے تشویش کا اظہار کرتے ہیں، تو یہ پاکستان کے عدالتی نظام کے آزادانہ کام کرنے کے لیے بہت اہمیت اور تشویش کے لمحے کی نشاندہی کرتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ججوں نے خود ہی یہ خدشات اٹھائے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں ایجنسیوں نے گھیر لیا ہے، غیرجانبدارانہ تحقیقات، کسی بیرونی مداخلت سے پاک، سچائی کو ظاہر کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔
پاکستان اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط پر سوموٹو کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست بھی سپریم کورٹ میں دائر کر دی گئی ہے۔
درخواست سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری سمیت دیگر 5 وکلاء کی جانب سے دائر کی گئی۔
پاکستان بار کونسل کے 6 ممبران عابد زبیری، شہاب سرکی، شفقت چوہان، منیر احمد کاکڑ، چوہدری اشتیاق احمد خان اور طاہر فراز عباسی نے ازخود نوٹس کیس میں فریق بننے کی استدعا کردی۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 6 ججز سے قبل جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی بھی الزام لگا چکے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ فل کورٹ اجلاس یا سپریم جوڈیشل کونسل کا نہیں بلکہ چیف جسٹس اور انتظامی سربراہ کے درمیان ملاقات کے بعد کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انتظامیہ اور خفیہ اداروں کو عدلیہ میں مداخلت سے روکا جائے، اس معاملے کی بھرپور تحقیقات کی ضرورت ہے۔
ججوں کو ملنے والے خطوط میں موجود کیمیائی مادے کی شناخت، بھیجنے والوںکا علم نہ ہوا