ججز کو موصول دھمکی آمیز خطوط پر تمام پوسٹ آفسز اور کورئیر دفاتر کو ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہائی پروفائل شخصیت کے نام خط آنے پر جانچ پڑتال کی ہدایت کردی گئی۔
سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے کو دھمکی آمیز خطوط ملنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سر جوڑ لیے، مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کے عمل کوآگے بڑھایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ہائی پروفائل شخصیات کو دھمکی آمیزخطوط پہنچائے جانے پراداروں کی جانب سے تمام پوسٹ آفسز اور کورئیر دفاتر کوریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ اگرکسی بھی ہائی پروفائل شخصیت کے نام کوئی خط ہوا توجانچ پڑتال کی جائے گی، خط کوکھولا نہیں جائے گا مگر مختلف پہلوؤں سے چیک کرنے کے بعد اسے پوسٹ کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ خطوط کے اوپر لکھے گئے ناموں اور ولدیت کو بھی میچ کر کے ان کی تصیلات کی جانچ کی جائے۔
فیصلہ ہائی پروفائل شخصیات کو بھیجے جانے والے خطوط میں آرسینک پاؤڈر کو دیکھ کر کیا گیا، سی ٹی ڈی میں جاری تحقیقات میں پوسٹ آفس کے قریب ترین سی سی ٹی وی کیمروں کو چیک کیا جا رہا ہے لیکن تاحال سی سی ٹی وی کیمروں سے کوئی مدد نہیں مل سکی۔
ڈی جی پاکستان پوسٹ نے تمام پوسٹ ماسٹر جنرل اورپوسٹ ماسٹرکے لیے بھی الرٹ جاری کر دیا۔
ملک بھر کے محکمہ ڈاک کو ججز اور ہائی پروفائل شخصیات کو ارسال کی جانے والی ڈاک پراحتیاط برتنے کی ہدایات کی گئی جبکہ ڈی جی پوسٹ کی جانب سے 5 نکاتی ایس او پی بھی شامل کیے گیے ہیں۔
مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ خطوط راولپنڈی اسلام آباد کے لیٹربکس میں پوسٹ کیے گئے تھے، خطوط یکم اپریل کو عدالتوں کے آر اینڈ آئی سیکشن میں پہنچائے گئے۔لیٹر بکس کی کلیئرنس کے بعد ڈاک خانوں میں لائے جانے والے ڈاک کے مضامین کو احتیاط سے ہینڈل کیا جانا چاہیئے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خط موصول ہوئے ہیں۔