ایک زمانہ تھا جب مختلف کارٹون، ٹی وی شو،اور ویڈیو کے ذریعے بچوں کو تفریح کے ساتھ ساتھ غذا کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا جاتا تھا۔جس کی ایک مثال پوپائے دی سیلر کارٹون ہے،جس میں کارٹون کے مرکزی کردار کو پالک سے طاقت ملتی تھی اور وہ اپنے سے کئی گناطاقتور شخص کو آرام سے پچھاڑ دیتا تھا۔
۔اس طرح بچوں کو یہ دکھایا جاتا تھا کہ پالک ایک طاقت پہنچانے والی غذا ہے۔
کسی کارٹون میں گاجر کھاتے ہوئے دکھایا جاتا ،تو کسی میں کیلا۔
لیکن گزرتے وقت کے ساتھ یہ تصور معدوم ہوتا چلا گیا۔
اب بچے نئی نئی ورائٹیز کی دریافت کے بعد ان صحت بخش غذاوں سے دور ہوتے چلے گئے۔ان کی جگہ نقصان دہ جنک فوڈز نے لے لی۔
آج کے بچوں کو جنک فوڈز سے دور رکھنا تقریبا نا ممکن ہے۔جن کا ذائقہ انہیں بہت پسند آتا ہے ،بہرحال کچھ ترکیبوں کے ذریعے بچوں کو رفتہ رفتہ ان سے دور کیا جا سکتا ہے۔
بچے اکثر اپنے والدین اور اردگرد رہنے والوں کی تقلید کرتے ہیں۔جب وہ دیکھیں گے کہ آپ غذائیت بھرے کھانوں اور اسنیکس سے لطف اندوز ہو رہے ہیں،تو وہ بھی ان میں اپنی دلچسپی ظاہر کرنا شروع کر دیں گے۔
اپنے فریج کو صحت بھرے آئٹمز سے پررکھیں،جیسے موسمی پھل،کچی سبزیاں،خشک میوہ جات،دہی اور گندم کے کریکرز وغیرہ۔تاکہ بچے بے وقت بھوک لگنے کی صورت میں ان جنک فودز کی طرف نہ لپکیں۔
بچوں کو کھانوں کی منصوبہ بندی اور تیاری میں شریک بنائیں۔
انہیں کچن کا سامان خریدنے کے لیے بازار لےکے جائیں۔اور صحت بخش پھل اوراشیاء کے انتخاب کے لیے آزاد چھوڑ دیں۔
اپنے بچوں کو غذائیت سے بھرے کھانوں کے فوائد بتاتی رہیں کہ کیسے مختلف غذا آپ کے جسم کو متاثر کرتی ہے۔
انہیں توانائی سے بھر پور غذا اور ہائی پروسیسڈ فوڈ کے درمیان فرق واضح کریں۔
یہ بھی ضروری ہے کہ بچوں کو کبھی کبھارجنک فوڈزکھانے کی اجازت دی جائے۔
ایک واضح گائیڈ لائن تیار کریں کہ کب اور کیسےبچے ان جنک فوڈز کو لے سکتے ہیں۔