جرمنی میں پولیس نے نئی وردیاں نہ ملنے پر انوکھا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی بنا پتلونوں کے ویڈیو جاری کردی۔
جرمنی میں پولیس یونیفارم کا اسٹاک ختم ہوئے ایک عرصہ گزر چکا ہے اور محکمے کے حکام ایک مدت سے نئی وردیوں کا انتظار کر رہے ہیں۔
تاہم، نہ ختم ہونے والے اس انتظار سے مایوس ہو کر جرمنی کی جنوبی ریاست باویریا کی پولیس نے اپنی حالت زار کی طرف توجہ مبذول کرانے کیلئے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا ہے۔
باویریا کی جرمن پولیس یونین نے یوٹیوب اور انسٹاگرام پر ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں پولیس کار میں بیٹھے دو افسر ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ ’آپ کب سے انتظار کر رہے ہیں؟‘ جواباً وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں، ’چار چھ ماہ سے‘۔
یہ کہتے ہوئے وہ دونوں اہلکار یکے بعد دیگرے اپنی بی ایم ڈبلیو گاڑی سے باہر یہ دکھانے کے لیے نکلتے ہیں کہ ان کے پاس تو پینٹ ہی نہیں ہے۔
اس کے فوری بعد ریاستی پولیس یونین کے سربراہ جورگین کوہلین اسکرین پر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی آپ کو اپریل فول جیسا ایک مذاق لگا، وہ نہ تو کوئی مذاق ہے اور نہ ہی اس میں ہنسنے کی کوئی بات ہے۔
پھر وہ بتاتے ہیں کہ پولیس یونیفارم کی دائمی کمی پولیس افسران کے احترام کے فقدان کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست باویریا کی پولیس اب اپنے ’کپڑے اتارنے پر مجبور ہے اور حقیقتاً بغیر پتلون کے اپنے فرائض پورا کرنے پر آمادہ نظر آتی ہے۔‘
جورگین نے کہا کہ ٹوپیوں، جیکٹس اور پتلون جیسے 21 مختلف یونیفارم آئٹمز کی شدید قلت پائی جاتی ہے، جن کی دستیابی کے انتظار میں اب بھی مہینوں کا وقت لگ سکتا ہے۔
پولیس یونین نے ریاستی وزارت داخلہ سے فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ چاہے اضافی اخراجات ہی کیوں نہ ہوں، اس پر فوری توجہ دی جائے۔
پولیس یونین کا کہنا ہے کہ ’سن 2020 کے بعد سے، ہم نے شاید ہی کبھی یونیفارم کے معیار میں خامیوں کے بارے میں بات کی ہو، البتہ اب حالت یہ ہے کہ یونیفارم کی دستیابی ہی شدید قلت کا شکار ہے‘۔
دوسری جانب بدھ کو وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے سپلائی چین میں خلل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پولیس یونیفارم کی کمی کے اس مسئلے کو تسلیم کیا اور کہا کہ ’یونیفارم کی سپلائی میں رکاوٹیں ہمارے لیے ایک بڑی پریشانی ثابت ہو رہی ہے۔‘
ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس یونیفارمز کی خریداری کو آؤٹ سورس کر دیا گیا تھا، تاہم اب وہ خود ہی اس کی ڈیلیوری لوجسٹکس سنبھالیں گے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ سپلائی کی رکاوٹوں نے خصوصی طور مختلف طرح سے استعمال میں آنے والی موسم گرما کی پتلون کو متاثر کیا ہے۔
وزارت داخلہ کے نمائندوں نے کورونا وائرس اور یوکرین جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوامل سپلائی اور ترسیل پر منفی اثر ڈال رہے ہیں اور دعویٰ کیا کہ سن 2030 تک باویریا میں ایک نیا لوجسٹک سینٹر فعال ہو جائے گا، جس سے پولیس کو بیرونی خریداروں پر کم انحصار کرنا پڑے گا۔
تاہم، پولیس یونین کے سربراہ جوگین کوہلین نے کہا ہے کہ ’ابھی یہ واضح نہیں کہ حالات بہتر ہوں گے یا اس سے بھی ابتر ہوتے جائیں گے۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’یونیفارم فراہم کرنے کے بجائے، جب نئے بھرتی ہونے والوں کو ’سول لباس‘ میں ہی اپنی تربیت مکمل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، تو آخر ان پر اس کا کیا اثر پڑتا ہو گا۔‘