ہالی ووڈ کی ایک ایسی بھی اداکارہ گزری ہیں جن کا وائی فائی کی ایجاد میں بہت بڑا ہاتھ ہے اور جن کا آئیڈیا جنگ عظیم دوم میں جرمن افواج کی ناک میں دم کرسکتا تھا۔
اس اداکارہ کا نام ہیڈی لامار ہے جو 9 نومبر 1914 کو آسٹریا کے شہر ویانا میں ”ہیڈ وِگ ایوا ماریا کیزلر“ کے نام سے پیدا ہوئیں۔
انہیں ایک موقع پر ”دنیا کی سب سے خوبصورت خاتون“ بھی قرار دیا گیا تھا۔
ہیڈی لامار کو پروڈیوسر میکس رین ہارڈ نے 1920 کی دہائی میں دریافت کیا تھا اور انہیں برلن لے گئے تھے۔
ہیڈی نے 1933 میں 18 سال کی عمر میں فلم ”ایکسٹیسی“ میں کام کیا۔ ان کی پہلی ہالی ووڈ فلم چارلس بوئیر کے ساتھ ”الجیئرز“ (1938) تھی۔
ہیڈی نے اسپینسر ٹریسی، کلارک گیبل، اور جمی سٹیورٹ جیسے مشہور اداکاروں کے ساتھ بھی اداکاری کی۔
اگرچہ ہیڈی لامار نے بطور اداکارہ بین الاقوامی اسٹارڈم حاصل کیا، لیکن انہوں نے اپنا کیریئر غیر اطمینان بخش پایا۔
بعد میں انہوں نے اپلائیڈ سائنس میں گہری دلچسپی پیدا کی اور اداکاری سے بیزار ہوکر اپنے علم کو ایک مؤجد بننے کے لیے استعمال کیا۔
1941 میں، ہیڈٰ اور ایک ایوانٹ گارڈے کمپوزر جارج اینتھیل نے ”فریکوئنسی ہاپنگ“ پر مبنی ایک پیٹنٹ دائر کیا، جس کے مطابق ایک ریڈیو ٹرانسمیٹر اور اس کا رسیور ایک سے دوسری فریکوئنسی تبدیل کرتے رہتے ہیں تاکہ ان کے سگنل کو روکا جا سکے۔
ان کے گیجٹ کا مقصد امریکی بحریہ کے لیے ریڈیو سے چلنے والے تارپیڈو تیار کرنا تھا جنہیں جرمن جنگی جہاز جام نہیں کر سکتے تھے۔
لیکن یہ خیال اپنے وقت سے بہت آگے تھا، کیونکہ بحریہ نے اس کی اہمیت کو نہیں سمجھا اور اسے نتیجہ خیز ہونے میں برسوں لگے۔
آج کے دور فریکوئنسی ہاپنگ جاسوسی، فوج، موبائل فونز اور انٹرنیٹ میں تیز اور محفوظ مواصلات کی بنیاد ہے۔
یہ آج کے وائی فائی، جی پی ایس، اور بلوٹوتھ مواصلاتی نظام کی بنیاد بھی ہے۔
لیکن ہیڈی لامار نے اپنی اختراعی ذہانت کے اس زبردست اسٹروک کے لیے پیٹنٹ کا کبھی ایک پیسہ بھی حاصل نہیں کیا۔