پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے عید کے بعد گرینڈ الائنس کے جلسوں کا اعلان کردیا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکانے کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ بنانے کا مطالبہ کردیا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ایوب، اسد قیصر، شبلی فراز اور شاہ فرمان نے میڈیا سے گفتگو کی۔
پی ٹی آئی رہنما عمرایوب نے کہا کہ آج ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی، بہت کم وقت کے لیے ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی کا پیغام ہے چرائے ہوئے مینڈیٹ کے لیے جدوجہد جاری رکھنی ہے، عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کو جس طرح دھماکایا گیا ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ ہم 8 فروری کو چوری ہونے والے مینڈیٹ کے خلاف آواز اٹھائیں گے، سپریم کورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے معاملے پر فل کورٹ بنائے، بانی پی ٹی آئی نے فوکل پرسنز عمر ایوب، شبلی فراز، نعیم پنجوتھہ سمیت دیگر کی نئی کمیٹی بنائی ہے۔
اس موقع پر سابق اسپیکر اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی عمران خان کی طاقت ہیں کمزوری نہیں، بشریٰ بی بی کے کھانے میں زیر دیا گیا، اب ان کا میڈیکل کرایا جائے گا، عید کے بعد گرینڈ الائنس کا جلسہ ہوگا ہمارا ایجنڈا ہے پاکستان میں آئین و قانون کی بالادستی ہے، عید کے بعد بھرپور تحریک لانچ کریں گے، جماعت اسلامی، سنی تحریک سمیت تمام جماعتیں ہمارے ساتھ ہوں گی، کوئٹہ میں 12 تاریخ کو ملاقات ہوگی، پہلا جلسہ پشین میں ہوگا اور پورے ملک میں جلسوں کا اعلان کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ججز پر دباؤ ڈالا گیا اسے بنانا ریپبلک بنادیا گیا، سپریم کورٹ میرٹ کو سامنے رکھتے ہوئے اس معاملے کو دیکھے، کے پی حکومت کو من پسند افسران نہیں دے رہے، فنڈز نہیں سے رہے، آپ خیبر پختونخوا کو سزا دینے جارہے ہیں جو ہمارا نظریہ ہے ہم اس پر قائم رہیں گے۔
اس موقع پر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اس وقت پورے پاکستان میں بھرپور انداز میں جیتی، ہمارا مینڈیٹ چرالیا گیا، مینڈیٹ کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرنی ہے، ہمیں فارم 45 اور فارم 47 والے لوگوں میں فرق کرنا ہوگا، جن لوگوں کو عوام نے مسترد کیا ان کو ملک پر مسلط کردیا گیا، ہم اس معاملے کو ملک کے تناظر میں دیکھیں گے، پہلا جلسہ پشین میں ہوگا۔
سابق گورنر کے پی کے شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ عوامی مینڈیٹ کا احترام نہ کرنے سے ریاست کو نقصان ہوا، عوام کو ریاست کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔
عمر ایوب نے بتایا کہ سیف اللہ خان نیازی نے بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی ہے لیکن اس کے علاوہ 9 مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے والوں کے خلاف کوئی اعلان نہیں کیا۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 7 رہنماوں کو سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب، شبلی فراز، رؤف حسن اور اسد قیصر کو ملاقات کی اجازت دی گئی، اس کے علاوہ سینیٹر سیف اللہ نیازی، سابق گورنرشاہ فرمان، عون بپی کو بھی ملاقات کی اجازت دی گئی۔
اجازت ملنے پر پی ٹی آئی رہنماء اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہو گئے جبکہ صاحبزادہ محبوب سلطان، حمید سلطان، مزمل اسلم، نادیہ خٹک، سلمان آفتاب اور خالد خورشید کو ملاقات کی اجازت نہ ملی۔
پولیس اہلکاروں نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی گاڑی جیل دروازے سے ایک کلو میٹر پہلے روک دی۔
پولیس اہلکاروں نے اسد قیصر کو جیل کے مرکزی دروازے تک پیدل جانے کی ہدایت کردی۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی نہیں ہونی چاہئے، اس طرح کا رویہ نا قابل فہم ہے، یہ بتایا جائے کس قانون کے تحت ہمیں روکا جارہا ہے، ہم نے دو تین مرتبہ عدالتوں سے اجازت لی ہے دیکھتے ہیں آج ملاقات ہوتی ہے یا نہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ ججزکو موصول ہونے والے خطوط کی مذمت کرتے ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ججز کو تحفظ فراہم کرے، تحقیقات کی جائیں کہ ججز کو خط کون بھجوا رہا ہے اور کون بلیک میل کر رہا ہے۔