امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی پارٹنر شپ کو وسعت دیتے رہیں گے، سیکیورٹی پارٹنرشپ ہمارے لیے ترجیح رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ بات وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے امریکی صدر جو بائیڈن جو لکھے گئے جوابی خط کے حوالے سے سوال پر کہی۔
میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان میں ہر ایک کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کر سکتے لیکن بھارت پر واضح کیا ہے کہ سکھ رہنما کے قتل کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں، ہم بھارتی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان جو 2.9 ارب ڈالر کی امداد کے حوالے سے سوال پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یقینی بنایا جارہا ہے کہ مدد ان افغان باشندوں تک پہنچ جائے جنہیں ضرورت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہمیں شراکت دار تنظیموں سے مضبوط نگرانی اور رپورٹنگ کی بھی ضرورت ہے، ہم تمام امدادی پروگراموں کی نگرانی جاری رکھیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ یقینی بنایا جائے گا کہ امریکی امداد کا طالبان کو فائدہ نہ پہنچے۔
پریس کانفرنس کے دوران بیشتر سوالات غزہ کے حوالے سے کیے گئے۔ امریکی ترجمان نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں سات برطانوی امدادی کارکنوں کی ہلاکت کی تحقیقات کرے۔
شام میں ایرانی قونصل خانے کی عمارت پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ امریکہ سفارتی تنصیبات پر حملوں کی حمایت نہیں کرتا لیکن ابھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں کہ کس عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔