جماعت اسلامی کے تحت جاری ’غزہ بچاؤ مہم‘ کے قائدین نے کل اسرائیلی مظالم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔
غزہ بچاؤ مہم کے قائدین نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی، اس دوران سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ 1946 میں بنائے گئے الشفاء ہسپتال کو مکمل تباہ کر دیا گیا ہے، ہسپتال میں موجود بچے، خواتین اور بزرگ شہید ہوچکے، ورلڈ کچن سینٹر کے 7 کارکنان کو بھی شہید کر دیا گیا۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اسرائیل کے ان جنگی جرائم کو پورا دنیا دیکھ رہی ہے، کل سے ویڈیوز گردش کر رہی ہیں، کتے شیر خوار بچوں کے چیتھڑے اٹھائے پھر رہے ہیں، پورے ہسپتال کو جلا دیا گیا یہ انسانیت کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 180 دن ہوگئے قتل عام جاری ہے پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے، ہم غزہ کے ڈاکٹرز و میڈیکل سٹاف کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، وہ انسانیت کے ہیرو ہیں جنہوں نے جان کی قربانی دی لیکن مریضوں کا علاج نہ چھوڑا۔
سینیٹر مشتاق نے کہا کہ کل یوم سیاہ کے طور پر کراچی سے خیبر تک منایا جائے گا، ہسپتالوں، میڈیکل کالجز میں کالی پٹیاں باندھی جائیں گی، انسانیت کے ہیرو غزہ کے ڈاکٹرز کو کل خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔
پریس کانفرسن میں گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی ویمن ونگ کی رہنما حمیرا طیبہ نے کہا کہ دو دن پہلے غزہ میں بہت ہی بڑا سانحہ ہوا، اسرائیلی درندگی اب پرلے درجے میں داخل ہوچکی ہے، فلسطین کے سب سے بڑے ہسپتال کو لمبے محاصرے کے بعد دو دن قبل مکمل طور کر تباہ کر دیا گیا، انتہائی ظلم و بربریت کی تاریخ رقم ہوئی ہے۔
حمیرا طیبہ نے کہا کہ پاکستان کے عوام خصوصاً ہیلتھ کئیر باڈیز کی جانب سے ردعمل جانا ضروری ہے، کل پورے ملک کی ڈاکٹر کمیونٹی ملک بھر میں احتجاج ریکارڈ کروائے گی، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان فارما سسٹ ایسوسی ایشن اور پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن ہمارے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الشفاء ہسپتال میں پچھلے دوہفتے سے محاصرہ جاری تھا، دنیا دیکھتی رہی اور میڈیکل کا سب سے بڑا یونٹ تباہ کر دیا گیا، 1500 سے زائد افراد یا زخمی ہیں یا لاپتہ کر دئیے گئے یا شہید ہوگئے، 22 مریض صرف اس وجہ سے بستر پر شہید ہوگئے کہ ان کو خوراک نہ مل سکی، الشفاء ہسپتال کے اندر پناہ لینے والوں کو بھی شہید کر دیا گیا۔
حمیرا طیبہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام سیز فائر کے لیے لیے اپنا کردار ادا کرے۔