امریکی ایوانِ صدر نے خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کو چاند کے معیاری وقت کے تعین کا حکم دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا کہ امریکی ایوانِ صدر نے چاند پر پہنچنے اور وہاں بستیاں بسانے کی سرکاری اور نجی اداروں کی دوڑ تیز ہونے کے پیشِ نظر ناسا سے کہا ہے کہ چاند اور دیگر اجسامِ فلکی کے لیے معیاری وقت کا تعین کرے۔
امریکی ایوانِ صدر کے آفس آف دی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی نے ایک میمورینڈم کے ذریعے کہا ہے کہ 2026 کے آخر تک کوآرڈینیٹیڈ لیونر ٹائم (سی ایل ٹی) کا تعین کیا جائے۔
کششِ ثقل کے فرق اور دیگر عوامل کے باعث چاند اور نظامِ شمسی میں شامل دیگر اجسامِ فللکی پر وقت کا ادراک زمین پر وقت کے ادراک سے مختلف ہوتا ہے۔ سی ایل ٹی چاند کے وقت کے حوالے سے خلائی جہازوں اور مصنوعی سیاروں کو ایک واضح بینچ مارک فراہم کرے گا۔ خلائی جہازوں اور مصنوعی سیاروں کو اپنے مشنز کے لیے وقت کے معاملے میں قطعیت درکار ہوگی۔
ناسا کے کمیونی کیشن اینڈ نیویگیشن چیف کیوِن کوگنز کہتے ہیں کہ زمین پر کام کرنے والی گھڑیاں چاند پر مختلف رفتار سے کام کریں گی۔
وائٹ ہاؤس کے آفس آف دی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسیز کی سربراہ آرتی پربھاکر کے میمو میں بتایا گیا ہے کہ چاند پر موجود کسی شخص کے لیے زمین پر کسی بھی گھڑی میں پایا جانے والا وقت اوسطاً 58.7 مائیکرو سیکنڈ کم ہوگا اور ٓوقتاً فوقتاً رونما ہونے والے دیگر تغیرات کے نتیجے میں چاند کا وقت زمین کے وقت سے مزید دور ہوتا جائے گا۔
کیوِن کوگنز کہتے ہیں کہ واشنگٹن میں امریکی بحریہ کی رصدگاہ میں نصب ایٹمی گھڑیوں کا سوچیے۔ وہ قوم کے دل کی دھڑکن ہیں اور ہر چیز کو ہم آہنگ بناتی ہیں۔ اب ہم چاند پر بھی ہارٹ بیٹ چاہتے ہیں۔
آرٹیمس پروگرام کے تحت ناسا چند برسوں میں چاند پر انسان بردار مشن بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے اور وہاں ایک مستقل بیس قائم کرنے کی منصوبہ سازی کر رہا ہے کہ مستقبل میں مریخ کے لیے مشن آسانی سے روانہ کیے جاسکیں۔ اس کام میں درجنوں کمپنیاں، خلائی جہاز اور ممالک شریک ہیں۔
او ایس ٹی پی کے ایک افسر نے بتایا کہ خلائی جہازوں کے درمیان ڈیٹا کے تبادلے اور زمین، مصنوعی سیاروں، چاند پر بیس اور خلا بازوں کے درمیان رابطوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے چاند کا قطعی معیاری وقت جاننا لازم ہے۔
وقت کی پیمائش کے معاملے میں گڑبڑ مپینگ اور لوکیٹنگ پوزیشنز یقینی بنانا بہت مشکل ہوگا، غلطیاں بھی ہوسکتی ہیں۔
زمین پر مختلف خطوں کا مختلف وقت ہوتا ہے۔ بیشتر گھڑیاں اور ٹائم زون کوآرڈینیٹیڈ یونیورسل ٹائم (یو ٹی سی) سے مطابقت رکھتے ہیں۔ عالمی سطح پر تسلیم شدہ معیارات ایٹمی گھڑیوں کے نیٹ ورک پر منحصر ہیں۔ یہ گھڑیاں دنیا بھر مختلف مقامات پر نصب ہیں۔ یہ گھڑیاں ایک ایسا معیاری وقت ترتیب دیتی ہیں جو سب کے لیے مکمل طور پر قابلِ قبول ہوتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ چاند پر بھی ایٹمی گھڑی نصب کرنے کی ضرورت محسوس ہو۔
ناسا نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ ستمبر 2026 میں چاند کی سطح کے لیے انسان بردار خلائی جہاز بھیجنے کی تیار کر رہا ہے۔ اس اس قبل ستمبر 2025 میں چار خلا باز چاند کی فضا کا جائزہ لے کر واپس آجائیں گے۔ اب تک صرف امریکی خلا باز چاند کی سطح پر قدم رکھ پائے ہیں۔
کئی ممالک چاند پر اپنے خلا باز اتارنا چاہتے ہیں۔ اُن کی نظر چاند پر موجود معدنی ذخائر پر ہے۔ چاند پر بنائی جانے والے بیسز مستقبل میں مریخ کے لیے خلاباز بھیجنا آسان ہوجائے گا۔ چاند پر اپنا خلائی جہاز اتارنے والا بھارت اب تک آخری ملک ہے۔ اُس نے 2040 تک اپنا خلا باز چاند پر بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔