ہمارے جسم کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جو اربوں جراثیم کی آماجگاہ ہے گھنٹوں نہانے کے باوجود صاف نہیں ہوتا۔
لوگ روزانہ نہاتے ہیں اور اپنے جسم اور بالوں کو صاف رکھنے کے لیے صابن، باڈی واش اور شیمپو کا استعمال کرتے ہیں، لیکن جسم کا ایک حصہ ایسا بھی ہے جسے ہم میں سے بہت سے لوگ جسم کی صفائی کے دوران نظر انداز کر دیتے ہیں۔
کئی بار صاف کرنے کے بعد بھی انسانی جسم میں ایک ایسی جگہ ہے جو گندی رہتی ہے اور تمام اعضاء کا خیال رکھنے کے باوجود ہر کوئی اس عضو کو بھول جاتا ہے۔ جسم کے اس حصے میں اربوں بیکٹیریا رہتے ہیں۔
2012 میں پی ایل او ایس ون میں شائع ایک تحقیقی مقالے کے مطابق ریسرچ میں پایا گیا کہ صرف ہماری ناف میں 2,368 قسم کے بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ ان میں سے 1,458 انواع سائنس دانوں کے لیے نئی ہیں۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں آپ کو سب سے زیادہ پسینہ آتا ہے اور اسے صاف کرنا آسان نہیں ہوتا ہے کیونکہ یہ کھوکھلا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس حصے سے بدبو آتی ہے اور یہاں بیکٹیریا پنپتے ہیں۔
سائنس کہتی ہے کہ ناف دراصل جسم کا ایک زخم ہے۔ یہ زخم اس وقت بنتا ہے جب بچہ پیدائش کے دوران ماں سے الگ ہوجاتا ہے۔
ناف کی کنڈلی زیادہ تر اندر کی طرف ہوتی ہے۔ شاید ہی کسی کی ناف باہر کی جانب ہو اور اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کا بھی نقصان ہوتا ہے۔
ٹورنٹو میں ڈی ایل کے کاسمیٹک ڈرمیٹولوجی اور لیزر کلینک کے ماہر امراض جلد کے مطابق ناف بیکٹیریا کی افزائش کیلئے ایک مثالی جگہ ہے۔ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے، ٹائپ 2 ذیابیطس ہے یا آپ کی ناف میں سوراخ ہے تو یہ انتہائی نقصان پہنچاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ناف کو صاف کرنے کے لیے ایک واش کلاتھ گرم پانی اور صابن کے پانی میں ڈبو کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹرز خبردار کرتے ہیں کہ اگر کبھی ناف میں خارش ہو، ناف سرخ ہو جائے، درد ہو، بدبو ہو تو ہوشیار ہو جائیں۔ کسی بھی قسم کا انفیکشن بڑھنے سے پہلے ڈاکٹروں سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔