پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا کہ ہم خط کے معاملے پر 7رکنی بنچ کو مرضی کا فیصلہ نہیں کرنے دینگے، معاملے پر عدالتی کارروائی کو براہ راست نشرکیا جائے اور خط پر سپریم کورٹ کا فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
رؤف حسن نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے چیف جسٹس کو خط لکھا اپنی پسند کے فیصلے کروانے کے لیے ججز کو مجبور کیا جاتا ہے، خط میں لکھا گیا کہ ہم بس 6 ججز نہیں ذیلی عدالتوں کے بھی متعدد کیسز ہیں، بدقسمتی سے چیف جسٹس کا جو کردار رہا اس سے شک و شہبات پیدا ہوئے جسٹس ر تصدق جیلانی کے کردار پرکوئی شک نہیں، تصدق جیلانی کے بیٹے نے تین سو وکلا کے خط کو سپورٹ کیا ۔
عدالتوں نے ہمیشہ ہمارے ساتھ ناانصافی کی،لیکن ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہمیں عدالتوں پر یقین نہیں، بانی چیئرمین کو بدترین ریاستی انتقام کا نشانہ بنایا گیا 8 کی رات کو نتائج اور تھے اور 9 کی صبح نتائج الگ تھے 8 تاریخ کو رات کے اندھیرے میں شب خون مارا گیا۔
رؤف حسن کا مزید کہنا تھا کہ پورا نظام پوری طرح زمین بوس ہوگیا۔ آج بھی ہمارے سینکڑوں لوگ ناحق قید ہیں، ہمارے ورکرز کو ایک کیس سے ضمانت ملے تو دوسرے کیس میں گرفتار کیا جاتا ہے، عدالتیں اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں کھلونا بن کر رہ گئی ہیں، زبردستی کیسز بنائے گئے اور عدالتوں کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن ہمیں امید ہے عدالتیں باقی کیسز کو بھی بند کرے گی۔
رؤف حسن نے کہا کہ آج کے دن ایک امید کی کرن اٹھی ہے آج بانی چئیرمین کی توشہ خانہ کیس سزا کو معطل کیا گیا ہے، پی ٹی آئی نے بطور پارٹی ہمیشہ قانون اور آئین کی پاسداری کی ہے، ہم قانون کی حکمرانی ہر یقین رکھتے ہیں، دعا ہے یہ سلسلہ جاری ہے۔