ترکیہ کے بلدیاتی انتخابات میں صدر اردوان اور ان کی جماعت کو بڑا دھچکا، دو دہائیوں سے زیادہ اقتدار میں رہنے کے بعد بدترین شکست ہوگئی۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے شکست تسلیم کرلی۔
حزب اختلاف ریپبلکن پیپلزپارٹی سی ایچ پی نے ستر سال بعد تاریخی کامیابی حاصل کرلی۔
دارالحکومت انقرہ اور استنبول سمیت ملک کے پندرہ شہروں میں میئر کی نشستوں پر حزب اختلاف کے امیدوار جیت گئے۔
استنبول کے میئر امام اوغلو کو میئر کی دوڑ میں تقریبا دس فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ حکمران اتحاد پارٹی نے تین سو چالیس اور سی ایچ پی نے دو سو چالیس اضلاع میں برتری حاصل کی۔
تیس برس قبل رجب طیب اردگان کا سیاسی سفر میئر استنبول کا الیکشن جیتنے سے ہوا تھا لہذا اپوزیشن کی جیت کو اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
امام اوغلو نے اپنی تقریر میں کہا کہ عوام نے ایک نیا باب کھول دیا ہے، اب ترکی پہلے جیسا نہیں رہے گا۔
انقرہ میں موجودہ اپوزیشن میئر منصور یاواش کی جیت کا جشن منانے کے لیے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے شکست کے بعد کہا عوام نے ووٹ کے ذریعے سیاستدانوں کو پیغام پہنچا دیا ہے، نتائج کا پارٹی میں جائزہ لیں گے اور اپنا احتساب کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ اکتیس مارچ ہمارے لیے اختتام نہیں ٹرننگ پوائنٹ ہے، مئی الیکشن میں جیت کے نو ماہ بعد ہم مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے قطع نظر جمہوریت کی جیت ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ مئی 2023 میں رجب طیب اردوان نے ترکی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں میدان مارلیا تھا، صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی شرح تراسی اعشاریہ نو فیصد رہی تھی تاہم ترکیہ میں رجب طیب اردوان کے صدر بننے کے چند ماہ بعد ان کی جماعت کو بلدیاتی الیکشن میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑ گیا۔