پاکستان میں آج مساجد معتفکین سے آباد ہوچکی ہیں، ملک بھر میں ہزاروں افراد اعتکاف میں بیٹھ گئے ہیں۔
اعتکاف کیلئے لوگ بیسویں رمضان المبارک کو عصر کے وقت مساجد میں داخل ہوتے ہیں اور پھر عید کا چاند نظر آنے تک عبادات میں وقت گزارتے ہیں۔ معتکفین عیدالفطر کا چاند نظر آنے پر اعتکاف ختم کر کے مساجد سے نکل کر واپس گھروں کو لوٹتے ہیں۔
مردوں کا اعتکاف مسجد میں ہی ہوتا ہے، البتہ خواتین گھر میں نماز پڑھنے کی جگہ (یعنی مسجد البیت) کو بطور اعتکاف گاہ مختص کرتی ہیں۔ اس دوران معتفکین شب قدر پانے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔
اعتکاف میں بیٹھنے والوں کے لئے بعض مساجد کی انتظامیہ اور مخیر حضرات کی جانب سے سحری اور افطاری کے خصوصی انتظامات بھی کئے جاتے ہیں جبکہ عام طور پر معتکفین کی سحر و افطاری کا ذمہ ان کے اہلِ خانہ کا ہوتا ہے۔
ملک بھر کی طرح لاہور میں بھی منہاج القرآن کی جانب سے بھی اعتکاف کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں جہاں ہزاروں افراد اعتکاف بیٹھے ہیں۔
اعتکاف کےسعادت حاصل کرنے آئے شہریوں کا کہنا تھا کہ اعتکاف میں بیٹھنے سے جو خوشی ملتی ہے وہ کہیں نہیں ملتی، ہم اپنے پورے سال کے گناہ ان دنوں میں اللہ سےعبادت کر کے بخشوا سکتے ہیں۔ ہم اللہ کے حضور عبادت کرتے ہوئے اپنی حاجات پیش کریں گے۔
منہاج القران کی مسجد کے منتظمین کے مطابق خواتین سمیت 10 ہزار سے زائد افراد اعتکاف میں بیٹھیں ہیں۔