پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ کا کہنا ہے رضا ربانی کو سینیٹ کا ٹکٹ نہ دینا پارٹی کا فیصلہ ہے، چئیرمین سینیٹ کیلئے ہمارے امیدوار یوسف رضا گیلانی ہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر مسلم لیگ (ن) کا ہوگا، ’مسلم لیگ (ن) ڈپٹی چئیرمین کا عہدہ خود لیتی ہے یا کسی اور کو دیتی ہے یہ اس کی مرضی ہے‘۔
آج نیوز کے پروگرام ”آج ایکسکلیوسیو وِد طارق چوہدری“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے رضا ربانی کو سینیٹ کا ٹکٹ نہ دیے جانے پر کہا کہ ’یہ تو پارٹی کے فیصلے ہیں، پارٹی کرتی ہے‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ پیپلز پارٹی کی رضا ربانی سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔
خورشید شاہ نے سینیٹ الیکشن میں امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے پر کہا کہ اچھی بات ہے پارٹیوں نے طے کیا کہ بنا مار دھاڑ یا سودے بازی کے جس کا جتنا ریشو بنتا ہے اسے مل جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم اپریل کو سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر حلف کا فیصلہ دے دیگی، پی ٹی آئی اس پر سپریم کورٹ گئی ہوئی ہے، اگر فیصلہ نہ ہوا تو سینیٹ الیکشن میں دو چار دن کا فرق ہو جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اگر ایک نام بھی دے دیتی تو وہ مخصوص نشستوں کیلئے اہل ہوتی، لیکن انہوں نے ایک نام بھی نہیں دیا۔
’آج کل لاڈلا کون ہے؟‘ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ’آج کل لاڈلا تو پارلیمنٹ ہے، جس کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت ہے وہ لاڈلا ہے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ میں اکثریت ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو ملا کر ہماری ہو رہی ہے۔ ’سب کا، عدلیہ کا اور اسٹبلشمنٹ کا جو لاڈلا ہونا چاہئیے وہ اکثریتی جماعت ہونی چاہئیے‘۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی مدت پوری نہیں کرے گی تو یہ ریاست کا نقصان ہے، ’مدت تو پوری ہونی چاہئیے اور ہوگی‘۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت یا تو بجلی کی قیمتیں کم کردے یا اپنا کاروبار چلا لے، دنیا پھر ہمارا ساتھ نہیں دے گی کہ ہمیں قرضے ملیں اور ہم اپنا الو سیدھا کرتے رہیں۔ ہمیں دنیا سے اپیل کرنی چاہئیے کہ ہمارے قرضے دس سال کیلئے منجمد کردیں اور ہم قرض کی دائیگیوں میں دیا جانے والا پیسہ اپنی اکانومی بہتر کرنے پر لگائیں اسے ضائع نہ کریں۔
ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم پارلیمنٹ میں بیٹھ کر حکومت کو سپورٹ کریں گے، ہم حکومت میں بیٹھے ہیں، ہم بھی ذمہ دار ہیں، ہم ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے، ہم نے وزارتیں نہ لے کر حکومت کو آزاد کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد گورنرز کی تعیناتی ہوجائے گی، سندھ اور بلوچستان میں میں گورنر کا فیصلہ ن لیگ کرے گی، پنجاب میں گورنر کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، خیبرپختونخوا میں پیپلز پارٹی کا گورنر ہوگا۔
کچے کے ڈاکوؤں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک مہینے کے اندر لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
مشترکہ مفادات کونسل میں پانچ ممبران ن لیگ کے ہونے پر خورشید شاہ نے کہا کہ ’یہ چیز اٹھائے جائے گی، نیچرلی تین وزراء اعلیٰ تو مخالف ہی ہوں گے، یہ چیزیں پہلے بھی طے ہوئی ہیں کہ عہدے جو تقسیم ہوں گے ان کا حصہ پیپلز پارٹی کو اس کی اکثریت کی بنیادوں پر دیا جائے گا‘۔