وزیرتعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے انکشاف کیا ہے کہ میٹرک امتحانات میں نقل کے خلاف ایکشن پر انہیں پیپر مافیا کی جانب سے دھمکیاں اور آفرز دی گئی ہیں۔
وزیر تعلیم پنجاب سکندر حیات نے کہا کہ میں پنجاب کو سندھ اور کراچی نہیں بننے دوں گا، ابھی تک 30 افراد گرفتار کروا چکا ہوں، جلد بڑے بڑے لوگ بےنقاب ہوں گے۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ گرفتار افراد کے ذریعے مافیا کے گرد گھیرا تنگ کررہے ہیں، کل ہونے والےریاضی کے پرچےکی ایڈوانس بکنگ بھی ہو چکی ہے، پرائیویٹ اسکول مافیا نے بھی بچوں کو نمبرز دلوانے کیلئے سنٹرز خریدے ہیں، امتحانی سنٹرز 80 ہزار روپے میں بیچے گئے ہیں، پورے پورے سنٹرز کا سودا ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرچے کا ریٹ 4 ہزارسے 7 ہزار کے درمیان ہے، انویجیلیٹرز نے سوشل میڈیا پر فی پرچہ فیس کے پیغامات ڈال رکھے تھے۔
صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ شفافیت برقرار رکھنے میں ناکامی پر چیئرمین بورڈ کی معطلی ابھی آغاز ہے، چیئرمین بورڈ، کنٹرولر امتحانات بھی بوٹی مافیا کے ساتھ ملے ہوئے تھے، کنٹرولر امتحانات نے انویجیلیٹرز پورے کرنے کیلئے پرائیویٹ لوگ رکھنے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ پرچوں کی خرید و فروخت میں منظم گروہ ملوث ہے، ماضی میں اس گروہ پرکسی نےہاتھ ڈالنےکی کوشش نہیں کی، یہ مافیا کسی سےپکڑا نہیں جا رہا تھا، مریم نواز نے اس کے خلاف سٹینڈ لیا ہے، اس مافیا میں کچھ حد تک پرائیویٹ سکولز بھی شامل ہیں، پیپرمافیا ہر ضلع میں موجود ہے، مافیا اس حد تک طاقتور ہےکہ کنٹرولرز بھی ان کی مرضی کے لگتے ہیں۔
وزیرتعلیم نے کہا کہ لاہور میں 70 سپرنٹنڈنٹ اورڈپٹی سپرنٹنڈٹ شیخوپورہ سے لا کر لگائے گئے، حیرت ہے انٹر پاس انجویجیلیٹر میٹرک کے امتحانات لینے کیلئے لگائے گئے، شہروں میں یہ حالات ہیں تو دیہاتوں میں کیا عالم ہوگا، سابقہ حکومت کی نام نہاد تعلیمی پالیسیوں کےنتائج کھل کر سامنے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی دھمکی کو خاطر میں نہیں لاؤں گا، رانا سکندر حیات طلبہ کے محفوظ مستقبل کیلئے اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹائے گا، مریم نواز کی قیادت میں پیپر مافیا کا آخری فرد تک پیچھا کروں گا۔