حکومت نے 27 ہزار ٹیکس کیسز کو مختلف اپیلٹ کورٹس میں جلد ختم کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کا پلان تیار کرلیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) التواء کا شکار ٹیکس کیسز کو جلد ختم کروانے کے لیے سرگرم ہوگیا، حکومت نے 27 ہزار ٹیکس کیسز کو مختلف اپیلٹ کورٹس میں جلد ختم کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کا پلان تیارکرلیا۔
ذرائع کے مطابق کمشنرز اپیلز ایف بی آر کے پاس زیرالتواء 27 ہزار ٹیکس کیسز کے جلد فیصلہ کرنے سے متعلق آرڈیننس لانے پر کام شروع کردیا گیا، کیسز کے جلد حل کے لیے کمشنر اپیلز ایف بی آر کی 50 سیٹوں کو ختم کرنے کا پلان بنایا گیا۔
آرڈیننس کے تحت ٹیکس دہندگان براہ راست اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیومیں ٹیکس کیس دائر کرسکیں گے، آرڈیننس سے نہ صرف وقت کی بچت بلکہ کیسزکی تعداد میں کمی ہوگی، ٹربیونلز بھی ایک مقررہ وقت میں کیسز کا فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے، متبادل کمیٹیاں مقدمات میں کمی نہ لا سکی۔
2700 ارب روپے کے ٹیکس کیسز ٹربیونلز اور اپیلٹ کورٹس میں زیرالتواء ہیں، آرڈیننس صدر پاکستان کی منظوری کے بعد جاری کر دیا جائے گا۔
ایف بی آر نے ٹیکس آمدنی کا پلان آئی ایم ایف کو پیشکردیا
13 ارب کی انکم ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کےاکاؤنٹ منجمد کردیے
ایف بی آر نے رواں مالی سال کے 9 ماہ کا ٹیکس ہدف بھی حاصل کرلیا ہے، رواں مالی سال جولائی تا مارچ ایف بی آر نے 6710 ارب ٹیکس حاصل کیا۔
ایف بی آر کے مطابق رواں مالی سال ٹیکس محصولات کا ہدف 6707 ارب روپے تھا، ایف بی آر نے ہدف سے 3 ارب روپے زائد ٹیکس اکٹھا کیا۔
ایف بی آر کے مطابق جولائی تا مارچ 369 ارب روپے کے ریفنڈز جاری کئے گئے۔
ایف بی آر نے ماہ مارچ کا 879 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی حاصل کرلیا۔