Aaj Logo

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2024 10:13am

بائیڈن نے اپنے خط میں شہباز شریف کو الیکشن جیتنے کی مبارکباد نہیں دی

امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر پاکستان کے ساتھ کھڑے رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تاہم وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد شہباز شریف کو موصول ہونے والے اس پہلے خط میں امریکی صدر کی جانب سے پاکستانی وزیراعظم کو الیکشن جیتنے کی کوئی مبارکباد نہیں دی گئی۔

اگرچہ بعض پاکستانی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا کہ جو بائیڈن نے شہباز شریف کو مبارکباد دی ہے لیکن اسلام اباد میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے خط کا جو متن جاری ہوااس میں کسی مبارکباد کا ذکر نہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں اس جانب توجہ دلائی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ جو بائیڈن نے اپنے پیغام میں دو طرفہ تعلقات پر زور دیا ہے لیکن شہباز شریف کو ان کے الیکشن پر مبارکباد نہیں دی۔

فرحت اللہ بابر نے کہا، ’کیوں؟ کیا کوئی اندازہ لگا سکتا ہے؟ لیکن جانے انجانے میں جو پیغام دیا گیا ہے وہ پریشان کن ہے۔‘

جو بائیڈن کے خط میں تہنیت کی غیر موجودگی کا دیگر لوگوں نے بھی ذکر کیا ہے۔ سابق نگراں وزیراطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ عمران خان دور میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہت خراب ہوئے اور اس کے بعد دونوں ممالک میں یہ اس نوعیت کا پہلا رابطہ ہے، مبارک باد دی یا نہیں دی اس کی زیادہ اہمیت نہیں۔

جو بائیڈن کہ خط کو شہباز شریف حکومت کے لیے ایک بڑی سفارتی فتح قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہی جو بائیڈن تھے جنہوں نے جنوری 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد عمران خان کو ایک فون کال تک نہیں کی تھی۔

اب جو بائیڈن نے نہ صرف شہباز شریف کو مبارکباد نہیں دی بلکہ انہوں نے اپنے خط میں پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔

امریکہ میں کانگریس کی ایک سب کمیٹی کی حالیہ سماعت میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی دونوں نے پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں۔ یہ سماعت امریکہ میں موجود پی ٹی ائی کے حامیوں کی لابنگ کا نتیجہ بتائی جاتی ہے۔

Read Comments