حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں یکم اپریل سے 10 روپے فی لیٹر اضافے کی تیاری کر لی ہے۔ جبکہ اگر جی ایس ٹی دوبارہ نافذ کیا گیا تو یہ اضافہ 50 روپے فی لیٹر تک ہوسکتا ہے۔
روزنامہ بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق جی ایس ٹی لگائے بغیر بھی پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافہ ہوگا جس کے دو اسباب بیان کیے جا رہے ہیں۔ اول یہ کہ پیٹرول پر پریمیم 12.15 ڈالر فی بیرل سے بڑھ کر 13.50 ڈالر ہو گیا ہے۔ یعنی 1.45 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ ان لینڈ فریٹ مارجن بھی بڑھایا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں پیٹرول کی قیمت 279.75سے بڑھ کر 289.75 روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔
پریمیم وہ رقم ہے جو سپلائر منڈی کی قیمت سے زائد وصول کرتے ہیں۔ کچھ عرصے پہلے تک پیٹرول پر پیمیم چھ ڈالر فی بیرل تھا۔
دوسری جانب ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے 30 پیسے کی کمی کا امکان ہے۔
مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتیں بالترتیب 188.66 اور 168.18 رہنے کا امکان ہے۔
تاہم اگر حکومت نے پیٹرول پر 18 فیصد کے حساب سے جی ایس ٹی لگانے کا فیصلہ کیا تو پیٹرول کی قیمت 50 روپے فی لیٹر تک بڑھ سکتی ہے۔ حال ہی میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ ائی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرول پر جی ایس ٹی 18 فیصد کر دیا جائے۔ یاد رہے کہ 2022 سے پیٹرول پر جی ایس ٹی کی شرح صفر فیصد چلی ارہی ہے یعنی جی ایس ٹی وصول نہیں کیا جا رہا۔
البتہ حکومت 60 روپے فی لیٹر کے حساب سے پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لی ہوئی وصول کر رہی ہے جبکہ درآمدی ڈیوٹی بھی لی جا رہی ہے۔
حکومت نے اگر جی ایس سی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تو پیٹرول کی قیمت 50 روپے بڑھ جائے گی جب کہ ڈیزل کی قیمت میں بھی 53 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوگا۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق ایف بی ار کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس وصول کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔
اوگرا کی جانب سے نئی پیٹرولیم قیمتوں کی سمری کل31 مارچ کو حکومت کو بھیجی جائے گی اور اسی روز اس شب کو نئی قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا۔