عید کےلئےخریداری میں جہاں کپڑوں کی اہمیت سب سے زیادہ ہے،وہیں دوسری طرف چپل اور سینڈل کی خریداری بھی ضرروری ہے جسکے بغیر عید کی تیاری نامکمل ہوتی ہے لیکن مہنگائی نےسینڈل کی خریداری کو بھی مشکل بنادیاہے۔
عید ہو یا خوشی کا کوئی دوسرا موقع پشاوری چپل پہننا روایت کا حصہ ہے عید قریب آتے ہی پشاوری چپل کی دکانوں پر رش بڑھ جاتا ہے کیونکہ خریداری میں پشاوری چپل شامل نہ ہو ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔
پشاوری چپل کو بنیادی طور پر دو قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے بند چپل اور پنجہ دار چپل۔ بند چپل کا استعمال عموماً سردیوں میں کیا جاتا ہے یہ چمڑے سے بنائی جاتی ہے اور ہاتھ یا پھر مشین سے اس کو استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے ۔
عید کی تیاری کے حوالے سے اس بار بھی پشاوری چپلوں کی مانگ اور قیمت دونوں میں اضافہ ہوگیا۔دکاندار کام میں اضافے پر خوش ضرور ہے لیکن ساتھ میں چپل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پریشان بھی ہیں۔
گزشتہ سال جو پشاوری چپل 1500 سے 2000 ہزار میں فروخت ہوتی تھی وہ اس سال 2500 سے 3000 ہزار تک فروخت ہورہی ہے۔
دکانداروں کا کہناہے کہ سامان مہنگاہونے سےدام بڑھ گئے ہیں جو قیمت ہم مانگتے ہیں وہ خریدار نہیں دیتا۔
خریدار کہتے ہے کہ پشاوری چپل ہر لباس پر جچتی ہے چاہے جینز ہویا شلوار قمیض۔
پشاوری چپل کی تیاری میں چمڑے اور ریگزین کے ساتھ گاڑیوں کے ٹائر بھی تلے میں لگائے جاتے ہیں جس سے چپل میں مضبوطی آتی ہے۔