وزیر اعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے، صوبے میں ایک انچ بھی کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں ریاست نہیں پہنچ سکتی ہو، گوادر اور تربت میں سیکیورٹی فورسز نے جوانمردی سے دہشت گردوں کو مار گرایا۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ بلا مقابلہ سینیٹرز منتخب ہوئے، تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت نے بھر پور کردار ادا کرتے ہوئے خرید و فروخت کے دھبے کو دھویا ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم نے تجارت کی حوصلہ افزائی اور اسمگلنگ کو روکنا ہے، ایران کے ساتھ بارڈر ٹریڈ کو بڑھانا ہے، بلوچستان کے معروضی حالات میں روزگار کے مواقع کم ہیں، یہاں پاکستانی کمپنیز کو فیول میسر نہیں ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اسمگلنگ کی حوصلہ افزائی کریں۔
صوبائی وزیراعلیٰ نے صوبے کے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشوز پر کمپرو مائز نہیں کریں گے، مسائل مذاکرات سے حل کریں گے، جن لوگوں نے ریاست کو چیلنج کیا ہے ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، حکومت کی رٹ ہرجگہ موجود ہے، صوبے میں ایک انچ بھی کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں ریاست کی پہنچ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز میں دہشت گردی کے خلاف انٹیلیجنس بنیاد پر آپریشن کررہی ہیں، کیوںکہ ایسی صورتحال میں دوست اور دشمن کا پتہ نہیں چل رہا ہوتا، صوبے میں انٹیلیجنس بنیاد پر آپریشنز جاری رہیں گے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ جہاں دہشت گرد چھپے ہوں گے وہاں جاکر ان کو مارا جائے گا۔ ’یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم ڈھیلے پڑھ جائیں اور دہشت گرد آکر ہمارے اثاثوں پر حملے کریں، پیرا ملٹری فورسز کی مدد سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری رہے گا، ابھی آپریشن کے لیے فوج کی ضرورت نہیں ہے۔‘
سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ تشدد کا راستہ اپنائے ہر بلوچ کو سوچنا چاہیے کہ بلوچستان کو آج تک جو حقوق ملے ہیں وہ ملکی پارلیمنٹ اور اس کے وضع کردہ قوانین نے دیے ہیں، تشدد مسئلے کا حل نہیں ہے، ریاست کی رٹ کو چیلینج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی اتحادی ہیں، مل کر صوبے کے عوام کے لیے کام کریں گے، گڈگورننس کا فائدہ عوام کو ہوتا ہے، ہم چاہتے ہیں مسائل ڈائیلاگ سے حل ہوں، تمام سیاسی شراکت داروں کو حصہ دیا ہے۔
صوبائی وزیر سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹرز، استاد اپنی ڈیوٹی پر نہیں ہوں گے تو ان کو تنخواہیں کیوں ملیں گی، 2000 سے زیادہ استاد پچھلے کئی سالوں سے تںخواہیں لے رہے تھے جو ڈیوٹی پر موجود نہیں تھے، کئی ڈاکٹرز بھی بغیر ڈیوٹی کیے تنخواہ لے رہے تھے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبے کے مسائل پر وفاقی حکومت کے ساتھ سنجیدگی اور دیانتداری کے ساتھ بات کریں گے، بلوچستان کا جو بھی مسئلہ ہوگا اس کو وفاقی حکومت کے سامنے اٹھائیں گے، گوادر اور تربت میں دہشگردوں نے حملے کیے، سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے دہشت گردوں کا جوانمردی سے مقابلہ کیا،گوادر میں 8 خودکش بمبار آئے تو ایسے میں ان کا مقابلہ کرنا بڑا جوانمردی کا کام ہے، سیکیورٹی فورسز نے 30 منٹ کے اندر خودکش حملہ آوروں کو مارگرایا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ اسی طرح تربت میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنایا گیا، افواہیں پھیلائی گئی کہ دہشتگردوں نے نیول بیس پر حملہ کیا، یہ جھوٹ ہے، دہشتگرد تربت ایئرپورٹ میں ایک نالے کے راستے داخل ہوئے، 30 منٹ کے اندر اندر ان کو بھی مارگرایا گیا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس پر تحقیقات جاری ہیں کہ یہ دہشت گرد کہاں سے آئے اور ان کے سہولت کار کون تھے اور کہاں سے ان کو ٹارگٹ دیا گیا تھا۔
مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی قیادت نےبالغ نظری کا مظاہرہ کیا، ہم سیاست کو محبت کا نام دیتے ہیں۔ ذاتی دشمنی تک نہیں لیکرجانا چاہیئے۔
جعفر خان مندو خیل نے سینیٹ الیکشن کوبلوچستان کے لیے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت چلانے کےلیے سب کو مل کر ساتھ چلیں گے۔