امریکی صدر جوبائیڈن نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔ امریکی صدر نے کہا کہ پاک امریکا شراکت داری دنیا کی سلامتی کے لیے اہم ہے، اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کے منصب سنبھالنے کے بعد امریکی صدر کا یہ پہلا خط ہے۔ جب کہ کسی بھی پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ امریکی صدر کا برسوں بعد یہ پہلا رابطہ ہے۔ بائیڈن نے صدر بننے کے بعد اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو فون کال نہیں کی تھی۔
خط میں امریکی صدر نے جہاں پاکستان کے ساتھ کئی معاملات میں تعاون کی بات کی ہے وہیں انہوں نے انسانی حقوق کے تحفظ کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔
خط کے مندرجات پاکستان میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے بھی جاری کیے گئے ہیں۔
خط میں امریکی صدر نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان شراکت داری دنیا اور ہمارے عوام کی سلامتی یقینی بنانے میں نہایت اہم ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان عالمی اور علاقائی چیلنجز سے نبرد آزما ہے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
بائیڈن نے کہا کہ صحت عامہ کا تحفظ، معاشی ترقی اور سب کے لیے تعلیم مشترکہ وژن ہے جسے مل کر فروغ دیتے رہیں گے۔
خط میں کہا گیا کہ امریکا پاکستان گرین الائنس فریم ورک سے ماحولیاتی بہتری کے لیے ہم اپنے اتحاد کو مزید مضبوط کریں گے، پائیدار زرعی ترقی، آبی انتظام اور 2022 کے سیلاب کے تباہ کن اثرات سے بحالی میں پاکستان کی معاونت جاری رکھیں گے۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کے تحفظ اور ترقی کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔
جوبائیڈن نے خط میں مزید کہا کہ دونوں اقوام کے درمیان استوار مضبوط پارٹنرشپ کو تقویت دیں گے، دونوں ممالک کے عوام کے درمیان استوار قریبی رشتے مزید مضبوط بنائیں گے۔
یاد رہے کہ طویل عرصے کے بعد کسی بھی امریکی صدر نے پاکستانی وزیراعظم کو پہلا سفارتی خط لکھا ہے۔
طویل عرصے کے بعد کسی بھی امریکی صدر نے پاکستانی وزیراعظم کو پہلا سفارتی خط لکھا ہے
بائیڈن نے جنوری 2221 میں امریکی صدارت سنبھالی تھی اور اس کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عمران خان کو فون کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔
اکتوبر 2021 میں اخباری اطلاعات کے مطابق اس وقت کی پاکستانی حکومت نے پاکستانی امریکن کمیونٹی کے ذریعے بائیڈن اور عمران خان میں فون کال کا انتظام کرنے کی کوشش کی تھی۔
تاہم کچھ ہی عرصے بعد پاکستان اور امریکہ کے حالات میں سرد مہری آگئی۔ عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے سے کچھ ہفتے قبل مارچ 2022 میں الزام عائد کیا کہ امریکہ ان کی حکومت گرانا چاہتا ہے۔
سائفر اور پی ٹی آئی کے الزامات سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری بڑھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے آنے کے بعد امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی اور بہتری میں نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی۔
تاہم ساتھ ہی امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی اراکین کانگریس کے ذریعے بائیڈن انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ انسانی حقوق کا معاملہ اسلام آباد کے ساتھ اٹھائیں۔
بائیڈن اور شہباز شریف کے درمیان یہ رابطہ ایسے وقت پر بھی ہوا جب پاکستان کو افغانستان سے دہشت گرد حملوں کا سامنا ہے۔ تازہ ترین بریفننگ میں امریکہ نے کابل حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے۔