بنیاد پرست اسرائیلی یہودیوں نے توریت اور دیگر مقدس کتب میں بیان کردہ حقائق کی بنیاد پر ہیکلِ سلیمانی کی ایک بار پھر تعمیر کے لیے حتمی نوعیت کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
مقبوضہ غربِ اردن میں محکمہ آثار قدیمہ کے ماتحت واقع پارک میں مبینہ طور پر پانچ ایسے سرخ بچھڑے پالے جارہے ہیں جن میں کسی بھی اعتبار سے کوئی اندرونی یا بیرونی نقص نہیں پایا جاتا۔
ان بچھڑوں کو قربانی کے لیے تیار کیا جارہا ہے۔ مذہبی روایات کی روشنی میں اُنہیں قربان کرنے کے بعد مسجدِ اقصیٰ کے مقام پر ہیکلِ سلیمانی کی تعمیر کی تحریک شروع کردی جائے گی۔
مڈل ایسٹ آئی ڈاٹ کام بتایا ہے کہ انتہائی بنیاد پرست یا الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کا ایک گروہ اِن بچھڑوں کی نگہداشت پر مامور ہے۔
یہ سب کچھ ہزاروں سال سے سینہ بہ سینہ محفوظ چلی آرہی روایات کے مطابق ہو رہا ہے۔ ان روایات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں تیسرے ہیکلِ سلیمانی کی تعمیر کے لیے ایک بے داغ سرخ بچھڑے کی راکھ لازم ہے جس کے بغیر مطلوبہ تطہیر ممکن نہیں بنائی جاسکتی۔
اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق چلتا رہا تو، اسرائیلیوں کے نزدیک، دنیا کا خاتمہ بہت نزدیک ہے۔ انتہا پسند یہودی گروہوں کے مطابق ہیکلِ سلیمانی مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم علاقے میں مسجدِ اقصٰی اور ڈوم آف راک کے مقام پر تعمیر کیا جانا ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ واقعہ مسیح علیہ السلام کی آمد کی نوید لائے گا۔
بدھ کو چند درجن یہودی فلسطینی شہر نابلوس کے نزدیک ایک غیر قانونی اسرائیلی بستی سِلو کے مضافات میں جمع ہوئے اور ہیکلِ سلیمانی کی تعمیر کے لیے گایوں کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا اور ان کی زیارت بھی کی۔ بعض رجعت پسند یہودیوں کا کہنا ہے کہ یہ یہودیوں کی تاریخ میں ایک نیا لمحہ ہے۔
اس کانفرنس کا اہتمام مقبوضہ بیت المقدس کے ٹیمپل انسٹیٹیوٹ نے کیا تھا جس کے تحت قائم تھرڈ ٹیمپل کمیونٹی کے ارکان برسوں سے بے داغ سرخ بچھڑا تلاش کر رہے تھے۔ سرخ بچھڑے 2022 میں امریکی ریاست ٹیکساس سے لائے گئے۔ ان کی غیر معمولی نگہداشت کی جارہی ہے۔ ان بچھڑوں کو ہاتھ لگانے کی کسی کو اجازت نہیں۔
رجعت پسند یہودیوں کا کہنا ہے کہ کم و بیش دو ہزار سے کوئی بے داغ سرخ گائے نہیں ملی۔ یاد رہے کہ 70 عیسوی میں رومن مسیحی افواج نے فتح کے بعد مقبوضہ بیت المقدس میں ہیکلِ سلیمانی کو تباہ کردیا تھا۔
عیسٰی علیہ السلام کے دوبارہ نزول کی امید پر چند ایک انتہا پسند مسیحی بھی سرخ بچھڑوں اور گایوں کو پالنے کے نیک کام میں یہودیوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔
شِلو میں منعقدہ کانفرنس میں ایک مقرر نے کہا کہ اس پورے معاملے کا حزب اللہ کو پتا چل چکا ہے اور اس نے ’ٹیلی گرام‘ پر اس حوالے سے پوسٹیں بھی لگائی ہیں۔
حماس اور چند دوسرے عسکریت پسند گروہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بچھڑوں کی قربانی اور ہیکلِ سلیمانی کی تعمیرِنو کے بہانے اسرائیلی حکومت غزہ اور دیگر علاقوں کے مسلمانوں کے قتلِ عام کا نیا منصوبہ رُو بہ عمل لانا چاہتی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ مسجدِ اقصیٰ کے نزدیک عام یہودیوں اور صہیونی افواج کی مستقل موجودگی یقینی بنانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔