پنجاب میں کمیکل ڈور گردن پر پھرنے سے شہریوں کی اموات کے بعد پتنگ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما راؤ اجمل کے خلاف پتنگ بازی کے الزام میں تھانہ دیپال پور میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ فیصل آباد میں کیمیکل ڈور بنانے والوں کی پشت پناہی کرنے والا سب انسپکٹر گرفتار کرلیا گیا۔ جب کہ پتنگ بازی سے ہلاک افراد کے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی۔
سابق رکن قومی اسمبلی کی پتنگ بازی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
ویڈیو پیغام میں راؤ اجمل نے کہا تھا کہ یہ ویڈیو پانچ سال پرانی ہے، ان کے سیاسی مخالفین اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔
دوسری طرف شیخوپورہ میں کریک ڈاؤن کے دوران 417 مقدمات درج کرکے 10ہزار سے زائد پتنگیں برآمد کرکے 426 ملزمان گرفتار کرلیے گئے۔
پولیس کے مطابق کارروائیوں کے دوران 464 کیمیکل ڈور بھی برآمد کی گئیں۔
ادھر فیصل آباد میں کیمیکل ڈور بنانے والوں کی پشت پناہی کرنے والا سب انسپکٹر گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق محمد ابراہیم رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ جب کہ ایس ایچ او غلام محمد آباد سمیت تمام تھانہ معطل کردیا گیا۔
آر پی او نے ایس ایس پی آپریشن کو شفاف انکوائری کرنے کا حکم دیا۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پتنگ بازی سے ہلاک ہونے افراد کے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس حوالے سے مراسلہ کی کاپی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو ارسال کردی گئی۔
پتنگ بازی کے دوران گلے میں ڈور پھرنے کے واقعات میں اضافے پر پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے ملزمان کو سخت سزائیں دینے کی تجاویز سے متعلقہ مراسلہ جاری کردیا ہے۔
پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے پتنگ بازی سے ہلاک ہونے افراد کے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی تجویز دیدی اورمراسلہ کی کاپی وزیر اعلی پنجاب ،سیکرٹری پراسکیوشن اور پنجاب حکومت کو ارسال کردی۔
مراسلے میں کہا گیا کہ پنجاب کائٹ فلائنگ آرڈینس 2001 کے مطابق آرڈیننس میں پتنگ بازی کی زیادہ سے زیادہ سزا تین سال اور 1 لاکھ جرمانہ ہے۔ سزا کم ہونے سے پتنگ بازی کے واقعات بڑھ رہے ہیں ۔ پنجاب کائٹ فلائنگ آرڈینس کے تحت درج مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں ۔ ایسا کرنے سے ان خطرناک جرائم میں ملزمان کا ٹرائل جلد سے جلد ہوگا اور معاشرے میں ایک ڈر بیٹھے گا۔ صوبہ پنجاب میں نافذ العمل قوانین، پتنگ بازی کی روک تھام کے لیے ناکافی ہیں۔