پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی نے ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے حوالے سے بلائے گئے ہنگامی اجلاس میں ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا حکومتی اعلان مکمل طور پر مسترد کردیا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں چھ ججز کے خط کے معاملے پر غور ہوا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں عدلیہ میں ایگزیکٹیو اور خفیہ اداروں کی مداخلت کا معاملہ اُٹھایا تھا۔
ان ججز نے اپنے ساتھ پیش آئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ تحقیقات کا دائرہ وسیع ہونا چاہیے کہ کہیں کیسز کی سماعت کے لیے مارکنگ اور بینچز کی تشکیل میں اب بھی مداخلت تو نہیں ہو رہی؟
جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فل کورٹ اجلاس بلایا اور اس حوالے سے وزیراعظم سے بھی ملاقات کی۔
دوسری جانب حکومت نے اس معاملے پر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقااتی کمیشن بنانے کا اعلان کیا، جس کیلئے سابق جج تصدق جیلانی اور سابق جج ناصرالملک کے نام زیرغور ہیں۔
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے انکوائری کمیشن کے قیام کو مسترد کردیا ہے اور حساس معاملے پر چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں معاملے کو عدالتِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کے سامنے رکھنے اور کھلی عدالت میں اس پر کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا
کور کمیٹی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط وفاقی حکومت کی ایجنسیوں کے خلاف ایک فردِ جرم ہے، معزز عدالتِ عالیہ کے حاضر سروس ججز کے سنجیدہ ترین مراسلے کی ایک ریٹائرڈ جج کے ذریعے تحقیقات آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات سے ایک بھونڈا مذاق ہے۔
پی ٹی آئی کور کمیٹی کا کہنا ہے کہ اپنے خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے عدلیہ کے وجود کو لاحق بنیادی چیلنج کو بے نقاب کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کے بل بوتے پر وجود میں آنے والی حکومت ہر لحاظ سے ملک میں جاری لاقانونیت اور غیرآئینی مداخلت کی سب سے بڑی بینیفیشری ہے، چوری کے مینڈیٹ پر بیٹھا غیرمنتخب وزیراعظم یا اس کی حکومت کسی قسم کی تحقیقات کروانے کے قابل ہے نہ ہی اس قسم کی تحیقیقات کی کوئی کریڈیبیلیٹی ہوگی۔
کور کمیٹی کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عدلیہ کے مستقبل کو ٹاؤٹوں پر مشتمل انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے ساتھی ججوں کو انصاف فراہم کریں، ہائیکورٹ کے ججز کے مطالبے کی روشنی میں جوڈیشل کانفرنس بھی طلب کی جائے اور ہر سطح کے ججز کو اس موضوع پر حقائق قوم کے سامنے رکھنے کا موقع دیا جائے۔