نیپرا نے ماہانہ اور سہ ماہی فیول ایڈجسمنٹ کے نام پر ایک ہی دن میں دو بار بجلی کے نرخوں میں اضافے کی منظوری دے دی جس کے نتیجے میں صارفین فروری کے بلوں پر مزید پانچ روپے فی یونٹ دیں گے جب کہ اکتوبر، نومبر اور دسمبر کے بلوں پر بھی 2.74 روپے فی یونٹ دیں گے۔
صارفین نئے بلوں کے ساتھ پرانے بلوں کے اضافی واجبات دیں گے جو مجموعی طور پر 125 ارب روپے سے زائد بنتے ہیں۔
نیپرا میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست پر جمعرات کو سماعت ہوئی۔ بجلی کمپنیوں کے ایما پر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے فروری میں ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ کی مد میں اضافے کا مطالبہ کر رکھا تھا۔
نیپرا نے سماعت کے بعد ایف سی اے کی منظوری دے دی۔
نیپرا کے اعلامیے کے مطابق صارفین سے جنوری کے ایف سی اے کی مد میں 7 روپے 05 پیسے فی یونٹ چارج کیے گئے تھے جب کہ فروری کا ایف سی اے جنوری کی نسبت صارفین سے 2 روپے 6 پیسے فی یونٹ کم یعنی پانچ روپے چارج کیا جائیگا۔
نیپرا کے اعلامیے میں کہا گیا کہ فیصلے اس کا اطلاق لائف لائن اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر نہیں ہوگا۔
کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی بھی اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
فروری کے ایف سی اے کی منظوری سے صارفین پر 40 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
اس کے بعد جمعرات کو ہی نیپرا نے سہ ماہی فیول کاسٹ ایڈجسمنٹ کے نام پر اضافے کی بھی منطوری کا اعلان کردیا۔
مالی سال 2023-24 کی دوسری سہہ ماہی یعنی اکتوبر، نومبر دسمبر کی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں 2 روپے 74 پیسے اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
اپریل، مئی اور جون 2024 کے ماہ کے بلوں میں اضافہ وصول کیا جائے گا۔
دوسری سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ پر سماعت 14 فروری کو ہوئی تھی۔
اس فیصلے کا اطلاق ڈسکوزاورکے الیکٹرک کے تمام صارفین ماسوائےلائف لائن صارفین پر ہوگا۔
سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں صارفین مجموعی طور پر 85 ارب روپے اضافی دیں گے۔
ماہانہ ایڈجسمنٹ کی مد میں دیئے جانے والے 40 ارب روپے کو ملا کر یہ رقم 125ارب روپے بنتی ہے۔
جمعرات کو ماہانہ ایف سی اے پر چئیرمین نیپرا وسیم مختار کی زیر صدارت سماعت کے ممبر نیپرا نے کہا کہ سی پی پی اے اور وزارت دونوں نیپرا کی بات نہیں سن رہے۔ صارفین پر کمرشل بیسڈ لوڈشیڈنگ لفٹ کر کے بوجھ کم کیا جا سکتا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ ماہانہ فیول پرائس کی مد میں تقریباً 5 روپے کا اضافہ مانگا گیا، نیپرا کے طے کردہ ریفرنس کے مطابق ہی لاگت آئی۔
سی پی پی اے حکام نے مزید بتایا کہ درآمدی کوئلے سے چائنہ ساہیوال پلانٹ سے بجلی پیدا نہیں ہوئی، تین ارب سے زائد بقایا جات ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مانگے گئے ہیں۔
دوران سماعت این ٹی ڈی سی حکام نے کہا کہ آبادی بڑھ رہی ہے بجلی کی طلب کم ہو رہی ہے، آر ایل این جی سے چلنے والے پلانٹس اب بجلی مہنگی پیدا کررہے ہیں۔
نیپرا کے ممبرز کا دوران سماعت کہنا تھا کہ پیداوار 12 فیصد تک کم ہوئی، اکتوبراورفروری میں موازنہ کیا جائے تو فروری میں اکتوبرسے پیداوارکم رہی، لوکل کوئلے سے 36 فیصد بجلی کی فروخت کم ہوئی۔
رفیق احمد شیخ کا کہنا تھا کہ مقامی کوئلہ استعمال نہ کرنے کی وجہ سے کیسپٹی پیمنٹس بڑھیں، سولرریفرنس سے 3 فیصد آر ایل این جی 100 فیصد ریفرنس سے زائد ہے۔
ممبر نیپرا رفیق احمد شیخ نے کہا کہ گڈو پاور پلانٹ کو اوپن سائیکل پر چلایا گیا، گڈو پاور پلانٹ کو اوپن سائیکل پر چلا کر بوجھ ڈالا گیا، صارفین پر کمرشل بیسڈ لوڈشیڈنگ لفٹ کر کے بوجھ کم کیا جا سکتا تھا۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ فروری میں 6 ارب 87 کروڑ 60 لاکھ یونٹ بجلی فروخت ہوئی،ماہ فروری میں پانی سے 24.77 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
سی پی اے کے مطابق ایک ماہ میں مقامی کوئلے سے 13.94 فیصد بجلی پیدا کی گئی جبکہفروری میں درآمدی کوئلے سے 1.89 فیصد بجلی پیدا کی گئی،مقامی گیس سے 11.04،درآمدی ایل این جی سے 20.33 فیصد پیداوار رہی۔
درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ ماہ فروری میں جوہری ایندھن سے 23.29 فیصد پیداوار ہوئی۔