بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے آمدنی میں اضافے کے لیے تمباکو کی صنعت پر یکساں ٹیکس ڈھانچہ نافذ کرنے کی سفارش کی ہے۔ اور اسی سفارش کے حوالے سے ’پاکستان ٹیکس پالیسی ڈائگناسٹک اینڈ ریفارم آپشن‘ کے عنوان سے رپورٹ میں پاکستان میں غیر ملکی اور مقامی سگریٹ مینوفیکچررز پر سنگل ٹیئر ٹیکس کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
مزید برآں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سگریٹ پر حالیہ ٹیکس میں اضافے کے نتیجے میں تمباکو نوشی کی شرح میں 20 سے 25 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
قائد اعظم یونیورسٹی کے اسکول آف سوشیالوجی کے بانی چیئرمین اور زمان ریسرچ سینٹر کے سربراہ پروفیسر محمد زمان آئی ایم ایف کی سفارشات کی حمایت کرتے ہیں اور سگریٹ ٹیکسوں کو عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ہدایات سے ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی تقریباً 8 فیصد آبادی تمباکو نوشی کرتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان سگریٹ نوشی کے منفی اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
پروفیسر زمان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صحت عامہ کا تحفظ پالیسی سازوں کی ترجیح ہونی چاہیے اور تمباکو کی مصنوعات پر آئی ایم ایف کے مجوزہ ٹیکس اقدامات پر عمل درآمد سے تمباکو نوشی سے متعلق اموات اور بیماریوں کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے تمباکو نوشی کے سماجی مضمرات سے نمٹنے کے لئے تحقیق اور وکالت کی کوششوں میں اضافے پر بھی زور دیا۔
وہ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کیپٹل کالنگ کی تعریف کرتے ہیں جس کی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے ٹیکس اصلاحات کے لیے اپنی سفارشات پیش کرنے کا حوالہ دیا ہے۔