اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف کی چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے سپریم کورٹ میں ملاقات ہوئی، جس کے بعد چیف جسٹس نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا۔
وزیراعظم شہباز شریف چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کے لیے سپریم کورٹ پہنچے جہاں دونوں شخصیات کے درمیان ملاقات ہوئی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان کی ملاقات چیف جسٹس کے چیمبر میں ہوئی، اس اہم ملاقات میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی شریک تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات ایک گھنٹہ 25 منٹ جاری رہی، ملاقات کے بعد وزیراعظم سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ میں فل کورٹ اجلاس دوبارہ طلب کر لیا، جو کچھ دیر بعد ہوگا۔
گزشتہ روز چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کی طرف سے لکھے گئے خط کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے لیے پیغام بھجوایا تھا۔
واضح رہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے عدالتی کاموں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا خط سامنے آیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔
خیال رہے کہ اس معاملے پر گزشتہ روز بھی چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا تھا، اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر غور کیا گیا اور ججز کے خط کی آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لیا گیا۔
ججز کے خط پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی درخواست سپریم کورٹ میںدائر
عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت اور اثرانداز ہونے پر 6 ججز نےسپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کی تھی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر پاکستان بار کونسل نے بھی 5 اپریل کو ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کیا ہے، جس میں پاکستان بار کونسل موجودہ صورتحال پر آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔
ججز کے خط پر انکوائری کمیشن تشکیل کی درخواست بھی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی جس میں وفاقی حکومت اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کو بھی فریق بنایا گیا۔