ان دنوں مقبول ڈرامہ عشق مرشد میں اپنے اداکاری سے سب کے دل جیتنے والے علی گل ملاح کہتے ہیں مشہور ہونے کے بعد ٹھیلے پر چھولے کھانا بھی مشکل ہے لوگ حیرانی سے دیکھتے ہیں۔
آج ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن ”باران رحمت“ میں اداکار علی گل ملاح نے شرکت کی، انہوں نے کہا کہ مشہور ہونے کے بعد پتہ چلا کہ بڑے لوگ گھروں سے کم کم کیوں نکلتے تھے، پھر سوشل میڈیا پر آپ سے متعلق جعلی خبریں بھی چلنا شروع ہوجاتی ہیں، یہاں تک کہ میرے ہی انتقال کی جعلی خبریں وائرل ہوئیں، میں اس وقت گھر کی ٹینکی صاف کررہا تھا۔
شوبز انڈسٹری میں آنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آرٹسٹ پیدا ہوتا ہے یہ ایک خداداد صلاحیت ہے، میں بچن سے ہی دیگر بچوں سے الگ الگ رہتا تھا، بچپن میں ہی والدہ وفات پاگئیں اور جیسے ہی یتیمی کا سلسلہ شروع ہوا تو میں نے سوچ لیا تھا کہ لوگوں سے محبت حاصل کرنی ہے تو مار بھی کھائی اور محبت بھی ملی۔
سن ۸۰ کی دہائی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ندیم بیگ کا مداح تھا، ان کی فلم دل لگی دیکھی تو مجھے شوق ہوا کہ ندیم صاحب کی طرح گیراج میں مکینک کا کام کرنا ہے کیونکہ میں پڑھتا تو اسکول میں تھا لیکن میں اپنے آپ ندیم سمجھتا تھا۔ میں نے ایک دو جگہ کام کیا اتنے میں ہمارا جاننے والا ایس پی پولیس تعینات ہوا تو میں نے اس سے کہا کہ کسی ایسے گیراج میں کام پر لگا دو جہاں اداکار لہری صاحب جیسا مینیجر بھی ہو۔
انہوں نے بتایا کہ ندیم صاحب کا عاشق ہوں، ان سے ملنے کی تمنا اس وقت پوری ہوئی جب پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے سندھی ڈرامے ”دادلو“ کی وجہ سے مجھے ایوارڈ کیلئے نامزد کیا گیا تھا اور یہ ایوارڈ دینے ندیم بیگ صاحب اسٹیج پر آئے تو میں اللہ سے دعا کررہا تھا کہ جس کا عاشق ہوں وہ تو آگیا اب اس ملاقات کروادیں۔ تو بس اللہ نے کرم کیا وہ ایوارڈ بھی مجھے ہی ملا لیکن مجھے ایوارڈ سے زیادہ خوشی ندیم صاحب سے ملنے کی تھی۔
علی گل ملاح کا کہنا تھا ہم نے بہت سے آرٹسٹ کو کسمپرسی کی حالت میں دیکھا، بڑے بڑے آرٹسٹوں نے گھر نہیں بنایا، اسی وجہ سے میں نے اداکاری کے ساتھ ساتھ دوسرا کام بھی شروع کیا، میں نے ریئل اسٹیٹ کا کام بھی کیا مچھلی کا کاروبار بھی کیا لیکن اداکاری میرا جنون تھا تو اس کو ساتھ میں جاری رکھا۔