زمانہ جدید میں جہاں ہر جگہ ٹیکنالوجی کے چرچے ہیں وہیں کُچھ قدیم روایات آج بھی قائم ہیں۔ انہیں میں سے ایک روایت افطاری کے وقت گولہ چھوڑنے کی ہے، چنیوٹ شہر میں سالوں سے ایک خاندان اُونچی پہاڑی پر افطاری کے وقت گولہ چھوڑتا چلا آرہا ہے جس کو سُن کر سارا شہر روزہ افطار کرتا ہے۔
ماہ رمضان میں جہاں گھروں میں کیلنڈروں پر درج اوقات کے مُطابق سحر اور افطاری کی جاتی ہے، وہیں چنیوٹ میں شہری گولے کی آواز پر افطاری کرتے ہیں۔
شیخ برادری کے تعاون سے ایک ہی خاندان نسل در نسل گولے کی اِس قدیمی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
ہر روز افطاری کے وقت ایک بزرگ شہر کی تنگ گلیوں سے گزرتے ہوئے دُشوار گُزار پہاڑی عبور کرتے ہیں اور پھر پہاڑی کے اُوپر جا کر مقررہ وقت پر گولہ چھوڑتے ہیں۔
ان بزرگ کا کہنا ہے کہ میرے والد یہ گولہ چھوڑتے تھے اور اب میں چھوڑتا ہوں اور یہ روایت برسوں پُرانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمی شدت کا مُقابلہ کرتے ہوئے میں ہر رمضان ٹائم کے مُطابق گولہ چھوڑتا ہوں جس میں آج تک کوئی غلطی نہیں ہوئی۔
گولہ چھوڑنے کی یہ خاندانی رسم ہمیں زمانہ قدیم کی یاد دلاتی ہے۔ سخت سردی ہو یا سخت گرمی یہ بزرگ دشوار گُزار راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی خاندانی اقدار کو سنبھالے ہوئے ہیں۔