پاکستانی ڈراموں میں اکثر شادیاں اور نکاح دکھائے جاتے ہیں، بظاہر تو وہ نکاح فرضی ہوتے ہیں، لیکن اس حوالے سے سوشل میدیا پر ایک پرانی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک عالم دین کا کہنا ہے کہ ڈراموں میں میاں بیوی کی اداکاری کرنے والوں کا نکاح اور طلاق اصل میں ہوجاتی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک عالم دین دوسرے سے سوال کرتے ہیں کہ ’ڈرامے میں اگر اصل میں میاں بیوی ڈرامے کے ہی ایک سین میں ڈائیلاگ بولتے ہوئے طلاق کہتے ہیں تو اصل میں طلاق ہوجاتی ہے جب کہ اس کی نیت یہ نہیں تھی، تو کیا یہ صورت نکاح میں بھی یہی رہے گی کہ دو اداکار ڈرامے میں کام کررہے ہیں اور انہوں نے ڈرامے میں ہی شادی کرلی تو کیا وہ شادی ہوجائے گی؟‘
جس پر وہ عالم دین جواب دیتے ہیں کہ ’جی ہاں بالکل ہوجائے گی‘۔
انہوں نے اپنا جواب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’دو گواہوں کی موجودگی میں اگر دو شخص آپس میں شریعت کے مطابق ایجاب و قبول کرتے ہیں، اگر وہ مزاقاً بھی کرتے ہیں‘۔
اس دوران پروگرام کے میزبان بلال قطب نے ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ ’یہ مزاق نہیں بلکہ ڈرامے کی بات ہورہی ہے‘۔
جس پر اسکالر نے کہا کہ ڈراما بھی تو رئیل (اصل) میں تو نہیں ہے، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو نکاح بھی ہوجائے گا، اس پر چیک اینڈ بیلنس کیوں رکھا گیا ہے۔’
یہ ایک پرانی ویڈیو ہے، تاہم، اس کے اب دوبارہ وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کے درمیان نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ اگر ڈرامے کے کردار، نام اور گواہ نقلی ہیں تو شادی اصلی کیسے ہو سکتی ہے؟
اس حوالے سے جامعہ بنوریہ کا ایک فتویٰ بھی موجود ہے، جامعہ بنوریہ کے فتوی نمبر 144004201533 میں کہا گیا ہے کہ ’ ڈرامے میں کیے جانے والے نکاح سے مقصود ریکارڈنگ اور حکایت ہوتی ہے اور دیکھنے والوں کے نزدیک بھی یہ بات معروف ہوتی ہے کہ مقصود نکاح نہیں، بلکہ ریکارڈنگ اور حکایت ہے، اس لیے کہ ڈرامہ میں پہلے ڈرامہ نگار فرضی کہانی لکھتا ہے، اور ڈرامہ میں کام کرنے والے اس فرضی کہانی کی عکاسی کرتے ہوئے اس کی حکایت کرتے ہیں، لہٰذا ڈرامہ میں اسکرپٹ کی نقل سے نکاح منعقد نہیں ہوگا، اگرچہ حقیقی نام سے بھی ہو۔ البتہ ڈرامہ میں یہ عمل جائز نہیں ہے اور ڈرامے کی ویڈیو بنانا بذاتِ خود بھی جائز نہیں ہے’۔
فتوے میں مزید کہا گیا کہ ’البتہ اگر ڈرامے میں کام کرنے والے لڑکا اور لڑکی نے نکاح ہی کی نیت سے الفاظ ادا کیے ہوں اور گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرلیا ہو ، اور لڑکی کسی اور کی منکوحہ نہ ہو تو نکاح منعقد ہوجائے گا‘۔
اس حوالے سے اداکار علی عباس نے ازراہِ مزاق لکھا کہ ’میں نے ابھی گنتی کی ہے جس کے مطابق میں نے 97 نکاح کیے ہیں، میری بیویاں کہاں ہیں؟‘
اداکارہ یشمہ گل نے بھی ہنستے ہوئے لکھا کہ ’مجھے تو یہ بھی یاد نہیں کہ میں نے پہلی ہاں کس کو کہی تھی، میرا اصل شوہر کون ہے؟ استغفراللہ‘۔
ماڈل مشک کلیم نے لکھا،’اِن اَن پڑھ نام نہاد علماء کی فیکٹ چیکنگ کرنے والا کوئی نہیں؟ پیمرا غلط معلومات کی بنا پر اس طرح کے مواد کو سنسر/پابندی عائد کیوں نہیں کررہا؟‘
اداکارہ اشنا شاہ نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنے شوہر سے اس معاملے پر عجیب و غریب گفتگو کرنے کا وقت آگیا ہے‘۔
اداکارہ انوشے اشرف نے لکھا کہ’مذہب کو آزادی، روحانی وجود کا حقیقی راستہ بنانے کے بجائے یہاں ہمارے ”تعلیم یافتہ“ علماء/اسکالرز ایسے موضوعات پر گفتگو کررہے ہیں جو مذہب کو سخت اور محدود بنا رہے ہیں’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایسی باتوں پر ہنس سکتے ہیں لیکن حقیقت میں پریشان کن بات یہ ہے کہ حالات اس نہج پر کیسے پہنچ گئے۔‘
انوشے اشرف نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’اور اگر نکاح جائز ہو ہی گیا ہے شاید وہ ایک ہی بستر پر بھی بیٹھ سکتے ہیں؟ چونکہ اس پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی، کیا وہ گلے بھی لگا سکتے ہیں؟ ہاؤ سویٹ‘۔
دوسری جانب اداکارہ نادیہ حسین نے ویڈیو پیغام دیتے ہوئے اسکالر پر سخت تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر اس قسم کی بات مولوی صاحب کہہ رہے ہیں کہ جھوٹے ڈرامے میں نکاح سچ ہوسکتا ہے اور وہ نکاح جائز ہے ، اس کا مطلب ہے کہ آپ فحاشی پھیلانے کی کلین چٹ دے رہے ہیں کہ لوگ جھوٹا نکاح، جھوٹے مولوی، اور جھوٹے دستخط کرکے نکاح کرسکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر آپ یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں تو آپ کے اس بیان سے فحاشی پھیل سکتی ہے اور اس کے علاوہ عورتوں کو زبردستی پکڑ کر ان کے نام تبدیل کرکے، زبردستی دستخط کروائے جاسکتے ہیں جو آپ خود کہہ رہے ہیں کہ ایسا جائز ہے، پلیز خدارا ایسی فضول باتوں پر عمل نہ کریں‘۔