امریکا کے شہر بالٹی مور میں فرانسس اسکاٹ کی برج کو گرانے والے مال بردار جہاز کی مالک کمپنی جرمانے سے بچنے کے لیے ٹائی ٹینک لا کا سہارا لے سکتی ہے۔ ’ڈالی‘ نامی مال بردار جہاز سنگاپور کی ’گرین اوشن پرائیویٹ لمٹیڈ‘ کی ملکیت ہے۔
بالٹی مور میں پُل کے گرنے سے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ جہاز کی مالک کمپنی پر بھاری جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے جس سے بچنے کے لیے وہ 1851 کے قانون کا سہارا لے سکتی ہے۔ اس قانون کے تحت حادثے کے بعد جہاز کی مالیت اور مال برداری سے ہونے والی آمدنی کی بنیاد پر جرمانے میں کمی کی جاسکتی ہے۔
یہ غیر معروف قانون گرین اوشن جرمانے کی مد میں لاکھوں، کروڑوں ڈالر کی بچت سے ہم کنار کرسکتا ہے۔ ’ڈالی‘ کے ٹکرانے سے پُل کے گرنے پر کئی گاڑیاں دریائے پیٹیپسکو میں جا گریں۔
مقامی حکام نے بتایا ہے کہ اب تک 6 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ بعض اطلاعات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جہاز کے 22 رکنی عملے میں سے 6 لاپتا ہیں۔ اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ جہاز کے بھارتی عملے کے تمام (22) افراد محفوظ رہے ہیں۔
قانونی امور کے ماہرین نے بلوم برگ ڈاٹ کام کو بتایا کہ 1912 میں ٹائی ٹینک کے حادثے کے بعد جہاز کی مالک کمپنی نے معاوضے اور ہرجانے کی مدد میں ادا کی جانے والی رقم کو محدود رکھنے کے لیے 1851 کے ایک قانون کا سہارا لیا تھا۔
کمپنی کو متعدد افراد اور اداروں کی طرف سے ہرجانے، معاوضے اور زرِتلافی کے لیے مقدمات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ بحری قوانین سے متعلق امور کے ماہر مائیکل استرلے نے بلوم برگ کو بتایا کہ یہ مقدمات جہاز کی مالک کمپنی کے خلاف ہوسکتے ہیں، پُل کو چلانے والی ایجنسی کے خلاف نہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ کوئی متحرک چیز کسی ساکت چیز سے آ ٹکرائے تو ساکت چیز کو قصور وار نہیں گردانا جاسکتا۔
امریکا کی ٹیولین یونیورسٹی کے میریٹائم لا سینٹر کے ڈائریکٹر مارٹن ڈیویز نے بلوم برگ کو بتایا کہ حادثے کے بعد جہاز کی ویلیو اور اس سے ہونے والی کرائے کی آمدنی کی بنیاد پر جہاز کی مالک کمپنی 1851 کے قانون کا سہارا لینے کی مجاز ہوگی۔ اسے دی لمیٹیشن آف لائبلیٹی ایکٹ مجریہ 1851 کہا جاتا ہے۔