ملک میں ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا خدشہ ہے۔
پاک وھیلز کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 9 روپے 50 پیسے اضافے کا امکان ہے۔
اس ممکنہ اضافے کے بعد نئی قیمت 279 روپے 75 پیسے سے بڑھ کر 289 روپے 25 پیسے ہو جائے گی۔
اس کے علاوہ ذرائع نے ڈیزل کی قیمت 0.86 روپے کے اضافے کے ساتھ 285.56 روپے تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے۔
آخر کیا وجہ ہے کہ حکومت، تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کی تیاری کر رہی ہے ؟ اس حوالے سے ماہرین سمجھتے ہیں کہ اس اقدام کے پیچھے محرک قوت، یا جو چیز نئی حکومت کو پیٹرول کی قیمتوں میں اتنے بڑے اضافے کا اعلان کرنے پر مجبور کر سکتی ہے، بنیادی طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی وہ سفارش ہے جس میں بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط کے اجراء کی شرط کے طور پر پیٹرول پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) دوبارہ نافذ کرنے کی سفارش کی گئی۔
مزید برآں ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ حکومت پیٹرولیم لیوی کو 60 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی میں حالیہ برسوں میں متعدد ایڈجسٹمنٹ دیکھنے میں آئی ہے جن میں مالی سال 2023 کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ابتدائی طور پر جولائی 2022 میں پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 20 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی جس کے بعد نومبر 2022 میں اسے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کر دیا گیا تھا اور ستمبر 2023 تک مزید بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کر دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق فی الحال حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر 60 روپے فی لیٹر کی ترقیاتی لیوی عائد کر رہی ہے، جو قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ حد ہے۔ ان قیمتوں کا تعین کرتے وقت حکومت پاکستان اسٹیٹ آئل کی ضروریات، ٹیکسوں اور تیل کی عالمی قیمتوں جیسے عوامل کو مدنظر رکھتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریبا 82 روپے فی لیٹر ٹیکس عائد کر رہی ہے۔