اسرائیل نے کہا ہے کہ ایران نے غزہ کے ساتھ ساتھ چار نئے محاذ کھول لیے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی مسلح افواج کو زیادہ متحرک ہونا پڑا ہے اور قومی سلامتی یقینی بنائے رکھنے کا کام دشوار تر ہوتا جارہا ہے۔
اسرائیلی افواج غزہ میں حماس کے جاں بازوں کے خلاف کارروائیوں کے نام پر نہتے شہریوں کو بھی نشانہ بنارہی ہیں جبکہ لبنان، عراق، شام اور یمن میں ایران کے حمایت یافتہ جنگجو مختلف محاذوں سے اسرائیل کے اندر آبادیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل کا دفاعی نظام شدید دباؤ کی زد میں ہے۔
امریکی جریدے نیوز ویک نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ ملیشیا شمالی اسرائیل میں مکانات اور دیگر عمارتوں کو نشانہ بنانے کی کوششں کر رہی ہے۔ عراق میں خود کو اسلامی مزاحمت کا نام دینے والے چند عسکریت پسند گروہوں نے بھی اسرائیل پر حملے تیز کردیے ہیں۔ انہوں نے تل ابیب میں متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
یمن میں انصاراللہ نے بھی (جنہیں عرفِ عام میں حوثی ملیشیا کہا جاتا ہے) اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کے جنوبی بندرگاہی شہر ایلات کو نشانہ بنانے پر زیادہ توجہ دی ہے۔
اسرائیلی مسلح افواج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہیگیری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری جنگ صرف حماس کے خلاف نہیں بلکہ اُن تمام گروہوں کے خلاف ہے جن کی پشت پناہی ایران کر رہا ہے۔ ایران ہی حوثی ملیشیا کے ساتھ ساتھ عراق، شام لبنان میں سرگرم عسکریت پسند گروہوں کو فنڈز اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایران نے بہت ذہانت سے لبنان، یمن، عراق اور شام کے عسکریت پسند گروہوں کو اسرائیل کے خلاف جنگ چھیڑنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ صورتِ حال خطرے میں وسیع تر اور زیادہ تباہ کن جنگ کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔