پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے سابق سربراہ ڈاکٹر قیصر وحید نے کہا ہے کہ اگر غیر ضروری ادویات کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ کیا گیا تو اس کا حتمی نقصان مریض ہی کو ہوگا۔
بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق نگراں حکومت نے غیر ضروری ادویات کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمتوں کی مقررہ حد ختم کردی تھی، اس اقدام کا مقصد ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا تھا، کیونکہ فارما کمپنیوں نے ایسی دوائیں بنانا بند کر دیں یا کم کر دی تھیں جن سے انہیں منافع نہ ہو، یعنی ان کی قیمت اس قیمت سے زیادہ ہو جتنی انہیں چارج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
تاہم، پاکستان ینگ فارماسسٹ ایسوسی ایشن (پی وائی پی اے) نے مبینہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا کیونکہ اس سے ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ پی وائی پی اے حکام کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافے سے لاکھوں افراد متاثر ہوں گے۔
جواب میں، قیصر وحید نے کہا کہ بہترین طریقوں میں مرحلہ وار طریقہ کار سب سے بہتر ہوتا ہے۔ ادویات کے حوالے سے پہلی لازمی چیز موثر اور محفوظ دوا کی دستیابی ہے جبکہ قابل استطاعت کا سوال بعد میں آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اسی طرح ڈالر کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔ جس نے دوا سازی کے شعبے کے لیے پیداواری لاگت کو بڑھا دیا دیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ’اگر کمپنیاں منافع کمائیں تو وہ مینوفیکچرنگ کیوں چھوڑیں گی؟ انہوں نے دوائیں تیار کرنا اس لئے بند کر دیں کیونکہ اس سے انہیں نقصان ہورہا تھا، ایسا تب ہوتا ہے جب لاگت آمدنی سے زیادہ ہو جاتی ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سی دواؤں کی سپلائی کم ہے، اور اب یہ دوائیں بہت زیادہ قیمتوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسمگل شدہ اور جعلی ادویات بھی اپنی جگہ لے رہی ہیں۔
قیصر وحید نے کہا کہ ’ہم (عوام) سستی چیزیں چاہتے ہیں۔ ہم سستی ادویات خریدلیں گے چاہے وہ غیر مؤثر (جعلی) ہی کیوں نہ ہوں‘۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور صنعت کے پاس کھونے کے لیے بہت کم چیزیں بچی ہیں اور اس سے صرف مریض ہی خسارے میں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنیاں اپنے فنڈز کہیں اور منتقل کریں گی۔ ملٹی نیشنلز ملہک چھوڑ جائیں گی۔ اور مریض دوائیوں کے بغیر رہ جائیں گے۔
انہوں نے ٹیگرال دوا کی مثال دی جو مرگی کے لیے استعمال ہوتی ہے، اور کہا کہ 50 گولیوں کے پیک کے خام مال کی قیمت صرف 950 روپے ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ’کوئی کمپنی اپنی لاگت سے ایک تہائی کم پر کیسے فروخت کر سکتی ہے؟ کسی کمپنی سے ایسا کرنے کو کہنا غیر معقول ہے۔ کمپنی یقینی طور پر بھاری نقصان اٹھانے پر پیداوار بند کر دے گی‘۔
مارکیٹ کے سروے سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ کمپنی ٹیگرال کا صرف ایک پیکٹ ہفتے میں ایک بار فارمیسی کو دے رہی ہے۔ اس کی ریٹیل قیمت 330 روپے ہے۔ تاہم اسے بلیک مارکیٹ میں تقریباً 1600 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے۔