یوگنڈا کے صدر یوویری موسیوینی نے اپنے بیٹے کی بطور ارمی چیف تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے، فیصلے کو اپوزیشن نے متنازع قرار دے دیا ہے۔
یوگنڈا کے صدر کے اس فیصلے کے خلاف میڈیا سمیت دیگر سماجی تنظیموں کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہےکہ صدر موسیوینی کے بیٹے لیفٹیننٹ جنرل موہوزی کینوروگابا 2 سال تک فوج میں غیر فعال رہے ہیں۔
دوسری جانب انہیں ان کے گزشتہ عہدے پر بھی ایک متنازع پوسٹ کرنے پر ہٹا دیا گیا تھا۔ اس پوسٹ میں انہوں نے سیاسی بیان بازی کی تھی۔
انہوں ںے پوسٹ میں دھمکی دی تھی وہ 2 ہفتوں میں نیروبی پر قبضہ کر سکتے ہیں۔
جبکہ ایتھوپیائی حکومت کے خلاف لڑنے والے مسلح گروہ کو بھی سپورٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب یوکرین پر روسی حملے پر بھی اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا۔
صدر کے اس فیصلے کو آئین کے خلاف تصور کیا جا رہا ہے، یوگنڈا کے آئین کے مطابق ایک حاضر سروس افسر سیاسی ایکٹویٹیز میں حصہ نہیں لے سکتا ہے، تاہم موہوزی نے اس آئین کو نظر انداز کیا، نہ صرف اپنا نظریہ سوشل میڈیا پر شئیر کیا بلکہ سیاسی عزائم کا بھی کھل کر اظہار کیا تھا۔
جبکہ حال ہی میں موہوزی نے ایک سوک آرگنائزیشن بھی بنائی ہے، جس کا نام ہے پیٹریوٹک لیگ آف یوگندا۔ اگرچہ یہ ایک سیاسی جماعت نہیں ہے، تاہم آئینی بحران کے حوالے سے انہیں مدد ضرور فراہم کر سکتی ہے۔
بیٹے کو آرمی چیف بنانے کے فیصلے پر میڈیا کی جانب سے تجزیہ دیا جا رہا ہےکہ صدر موسیونی اپنے بیٹے کو اگلے صدر کے لیے تیار کر رہے ہیں۔
گریٹ لیکس انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریجیک اسٹڈیز کے ڈائیریکٹر گاڈبیر توموشابے کہتے ہیں کہ اس بات کا ماننا ہوگا کہ موسیونی زندگی بھر کے لیے صدر رہیں گے، مجھے نہیں لگتا کہ موسیونی اپنی زندگی میں اپنے بیٹے کو صدر بننے دیں گے۔
یہ صرف اُسی وقت ہو سکتا ہے، جب وہ صدر بننے کے لیے نااہل ہوں۔
81 سالہ صدر کو یہ ٹاسک بھی دیا گیا تھا کہ وہ اپنے 45 سالہ بیٹے لیفٹیننٹ جنرل موہوزی کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ 2026 میں ہونے والے انتخابات سے پہلے کریں۔
جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ بیٹے کو آرمی چیف بنانے کا فیصلہ اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ صدر موسیونی اگلے ٹرم کے لیے صدر بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔
جبکہ بیٹے کو آرمی چیف بنانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ آرمی صدر کی سائیڈ پر ہوگی جس سے انہیں زیادہ مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ جبکہ کچھ اسے بغاوت سے بچنے کا طریقہ بھی سمجھ رہے ہیں۔