پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔
سنی اتحاد کونسل کی جانب سے مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواست کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے تحریر کیا جبکہ مختصر فیصلہ پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے 14 مارچ کو سنایا تھا۔
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے پاس صوبے تک مخصوص نشستوں کے کیسز سننے کا اختیار ہے، الیکشن کمیشن کا دیگر سیاسی جماعتوں میں مخصوص نشستوں کی تقسیم کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق ہے سنی اتحاد کونسل خواتین مخصوص نشست کی حق دار نہیں ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مقررہ وقت گزرنے کے بعد مخصوص نشست کی لسٹ جمع نہیں کرائی جا سکتی۔ درخواست گزار کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ یہ مخصوص نشستیں دوسری سیاسی جماعتوں میں تقسیم نہیں ہو سکتیں، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں ، اس لیے درخواست خارج کی جاتی ہے۔
پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ جنرل الیکشن میں ایک بھی سیٹ نہ جیتنے والی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی اہل نہیں، مخصوص نشستوں پر حق جنرل الیکشن میں حصہ لینے والی سیاسی جماعت کا ہوتا ہے، آئین میں صوبائی اور قومی اسمبلی میں نشستوں کو خالی نہیں چھوڑا جائے گا۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کی دلیل کہ مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو نہیں دی جاسکتیں غیر آئینی ہے، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کو آئینی طریقے سے تقسیم کیا ہے، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے پہلے فہرست ہی جمع نہیں کی تھی، بروقت نشستوں کے لیے فہرست جمع نہ کرنے کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی اہل نہیں۔
پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی درخواستیںخارج کردیں
پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف لینے سے روکنے کے حکم امتناع میںتوسیع کردی