چین کی اسٹیل کی برآمدات آٹھ سال کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ کیا اس کے نتیجے میں پاکستان میں سریا سستا ہوسکے گا؟
برطانوی اخبار فائنانشل ٹائمز نے لکھا ہے کہ چین کی غیر معمولی اسٹیل برآمدات سے اوور سپلائی کا خدشہ ہے۔ اس کے نتیجے میں قیمتیں نیچے آجائیں گی۔
چین میں اسٹیل کی صنعت کو متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ نئی بلاسٹ فرنس متعارف کرائی گئی ہیں۔ چینی ماہرین اسٹیل کی صنعت کو نیا رنگ روپ دینا چاہتے ہیں مگر اِس راہ میں اُنہیں کئی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اس کے مقابلے میں یورپ میں اسٹیل کی صنعت زیادہ تیزی سے پنپ رہی ہے کیونکہ وہاں الیکٹرک آرک فرنیس زیادہ تیزی سے اپنائی گئی ہے۔
2023 کے اوائل میں چین کی اسٹیل برآمدات میں 32 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں اوور سپلائی یا ڈمپنگ کا خطرہ پیدا ہوا۔ ماہرین نے کہا کہ اس کے نتیجے میں قیمتیں بھی خاصی نیچے آجائیں گی۔
چین میں اسٹیل کی صنعت کو اگرچہ بہت سے مسائل کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی بدولت اسٹریٹجک اسٹیل برآمدات سے عالمی سطح پر اسٹیل مارکیٹس اور قیمتوں پر اثر انداز ہونا ممکن ہوگا۔
لوہے کی عالمی پیداوار کا 50 فیصد چین سے آتا ہے۔ ڈی کاربنائزیشن کے سلسلے میں چین نے اپنا طریقِ کار اپنایا ہے جو یورپ کے اسٹیل میکرز سے بہت الگ ہے۔ چائنا ڈویلپمنٹ فورم میں یورپی ماہرین نے کہا ہے کہ فرنیس کی جدت کے معاملے میں چین کی اسٹیل انڈسٹری میں تبدیلی کی رفتار سُست ہے۔ چین کی فرنیس (بھٹیاں) نئی ہیں اور اُن کی ریٹائرمنٹ بہت دور ہے۔ یورپ میں الیکٹرک آرک فرنیس اپنانے کا عمل تیز ہے اور وہاں لوہے کا اسکریپ بھی زیادہ ری سائیکل کیا جارہا ہے۔
چین نے 2025 تک اپنی 15 فیصد پیداوار الیکٹرک آرک فرنیس پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ چین کو پیداوار بڑھانے کا چیلنج درپیش ہے اور دوسری طرف اُسے اسکریپ مطلوبہ مقدار میں نہیں مل پارہا۔ چین کی اسٹیل انڈسٹری کی پیداواری صلاحیت میں معقول اضافہ کیا جاچکا ہے۔