پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے 7 رکنی نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کردیا، جس میں محمد یوسف، عبدالرزاق، وہاب ریاض اور اسد شفیق شامل ہیں۔
لاہور میں پریس سے کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کو ری اسٹرکچر کیا ہے، قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی 7 ارکان پر مشتمل ہوگی، نئی چیز یہ ہے کہ اب سلیکشن کمیٹی کا کوئی چیئرمین نہیں ہوگا۔
محسن نقوی نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی ازسر نوتنظیم کی ہے، ساتوں ممبران مشاورت کے ساتھ فیصلہ کیا کریں گے، کمیٹی ہر فیصلے کو حتمی شکل دے گی، تمام ساتوں ارکان کے پاس یکساں اختیار ہوگا، چیئرمین کی ٹیم سلیکشن میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔
چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ وہاب ریاض،محمد یوسف،عبدالرزاق اور اسد شفیق کو سلیکشن کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، کپتان اور ہیڈ کوچ بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہوں گے، ڈیٹا اینالسٹ کو بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ہے، محمد یوسف انڈر 19 کے بھی ہیڈ کوچ رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حارث رؤف کا سینٹرل کنٹریکٹ بحال کردیا ہے، کنٹریکٹ کے مطابق این او سی پالیسی ہوگی، کسی کھلاڑی کے حوالے سے فیورٹ ازم نہیں ہو گا، عماد وسیم کے ساتھ ون پوائنٹ ایجنڈے پر بات ہوئی، ان کو صرف کہا گیا ہے واپس آجائیں۔
محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ کوچز پر کام ہورہا ہے، ملکی اور غیر ملکی کوچز کا امتزاج ہوگا،ڈریم ٹیم بنائیں گے، ایک کوچ سے بات چل رہی تھی، میڈیا نے ہائی لائٹ کیا وہ بھاگ گیا، بورڈ میں پیراشوٹرز کی گنجائش نہیں ہے، کوچز کا ایک پورا پینل بن رہا ہے۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ بھی کہا کہ ایسے اقدامات کریں گے جن کا اثر 5سال بعد نظر آئے گا، کرکٹ بورڈ کا پیسہ کرکٹ کی بہتری پر لگاؤں گا، ہمارے پاس جادو کا چراغ نہیں لیکن ٹیم کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، ہم وویمن لیگ بھی کروانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی لابنگ نہیں ہوگی میرٹ پر کام ہو گا، کپتان کے حوالے سے بھی کام ہو رہا ہے، شاہین آفریدی کپتان رہیں گے یا نیا کپتان آئے گا اس حوالے سے مشاورت کے بعد فیصلہ ہو گا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چیمپئنزٹرافی پاکستان میں ہوگی، اس کے لیے سب کچھ کررہے ہیں، سب کا یہی خیال ہے کہ ورلڈ کپ کے لیے ٹیم مضبوط ہونی چاہیئے، کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھیں تو بہتر ہے، پی ایس ایل بائیکاٹ کی باتیں ملک کے لیے مناسب نہیں، محمد عامر کی ٹیم میں شمولیت کا فیصلہ سلیکشن ٹیم کرے گی۔
چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ خزانہ ان شا اللہ تعالیٰ کرکٹ اور کھلاڑیوں پر لگے گا ، خزانہ خالی بھی چھوڑ کر گیا تو خوش ہوں گا کہ کرکٹ کی بہتری پر خرچ ہوا، بینکوں میں پیسہ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ، کرکٹرز کے لیے پیسہ رہے گا ، کنٹریکٹ کے مطابق یکساں این او سی پالیسی ہو گی ، کسی کھلاڑی کے ساتھ فیورٹزم نہیں ہو گی۔