پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم شہباز شریف کو مختصر ترین الفاظ میں مبارکباد تو دی تاہم بھارت نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ایک بار پھر دہشت گردی کا واویلا شروع کردیا اور کہا کہ ماضی کو بھول کر بات چیت نہیں ہوسکتی۔
بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کو صنعتی طور پر دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے والا ملک قرار دے دیا ہے، وہ سنگاپور دورے پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کا موڈ اب دہشت گردوں کو نظر انداز کرنے کا نہیں ہے، نہ ہی اب بھارت اس مسئلے کو ختم کرے گا۔
سنگاپور کے 3 روزہ دورے پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہر ملک چاہتا ہے کہ اس کا پڑوسی مستحکم ہو، اگر یہ بھی نہیں تو کم از کم پُر سکون پڑوسی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے بھارت کے ساتھ یہ نہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آپ اُس پڑوسی سے کیسے نمٹ سکتے ہو، جو دہشت گردی کو بطور دستکاری استعمال کرتا ہے۔
الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا ہے، بلکہ بڑے پیمانے پر صنعتی لیول پر ہو رہا ہے۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی راستہ تلاش کرنا ہوگا۔
فوری طور پر اس مسئلے کا حل میرے پاس موجود نہیں ہے، مگر میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ بھارت اس مسئلے سے کنارہ کشی اختیار نہیں کرے گا۔
ہم یہ نہیں کہیں گے کہ یہ ہوتا رہتا ہے اور اس مسئلے پر ڈائیلوگ کر لو۔
ہمیں ایک مسئلہ درپیش ہے اور ہم اس کا سامنا کرنا پرے گا، اگرچہ یہ مشکل ہے، ہمیں دوسرے ملک کو مفت پاس نہیں دینا چاہیے، یہ کہتے ہوئے کہ وہ اس کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے یا یہ ایک بہت مشکل مسئلہ ہے، یا بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے جسے ہمیں نظر انداز کرنے دیں۔