خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ نے فریقین سے 4 روز میں جواب طلب کرلیا۔
پیپلزپارٹی کی مخصوص نشستوں کی خواتین امیدواروں نے ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرکے آج سماعت کی استدعا کی۔
پیپلز پارٹی کی درخواست منظور ہونے پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ آرٹیکل 109 نے گورنر کو اجلاس بلانے کق اختیار دیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر خواتین امیدواروں کی نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس کو بھی خارج کیا ہے، اب ممبران سے حلف لینا سپیکر کی آئینی ذمہ داری ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ قانون کی بالادستی ہونی چاہئیے، سیاسی معاملات پر سیاست ہونی چاہئیے، افسوس ہو رہا ہے کہ ہم کہاں پرہیں اور ہمارے پڑوسی کہاں؟ ملک کی معشیت کا حال کیا ہے؟ آئی ایم ایف کی شرائط دیکھیے تو مزید سختیاں آنے والی ہے۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایک جماعت جب حکومت میں ہوتی ہے تو رویہ الگ ہوتا ہے اور دوسری جانب جاتے ہی تبدیل ہو جاتا ہے، اس مخصوص نشستوں پر تو لاجر بینچ فیصلہ کر چکا ہے۔
عدالت نے فریقین کو ابتدائی نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 روز میں جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 26 مارچ تک سماعت ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ درخواست میں سپیکر صوبائی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر اور الیکشن کمیشن کو فریق ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف لینے سے روکنے کے حکم امتناع میںتوسیع کردی