Aaj Logo

شائع 22 مارچ 2024 03:08pm

عدالت میں سیاسی باتیں نہ کریں، 2 ہفتوں میں پالیسی دیں، چیف جسٹس سیکرٹری ایچ ای سی پر برہم

سپریم کورٹ نے سیکرٹری خیبرپختونخوا اور سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے 2 ہفتوں میں پالیسی طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت میں سیاسی باتیں نہ کریں ادارے کی پالیسی پیش کریں۔

سپریم کورٹ میں خیبرپختونخوا ہائیر ایجوکیشن میں ڈائریکٹر کی تعیناتی اور ٹرانسفر کے معاملے پر کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں ڈائریکٹر کی تعیناتی کی سمری کے لیے نام دینا وزیر اعلیٰ کا اختیار ہے؟ ہائیر ایجوکیشن میں بابو کا کام ہے وہاں تو بچے مستفید ہی نہیں ہوسکتے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اساتذہ بچوں کو پڑھانے کے بجائے ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں انتظامی کام کو ترجیح دے رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ خیبرپختونخوا میں پہلی والی حکومت ہے، جس پر پروفیسر ڈاکٹر محمد شفیع نے بتایا کہ ڈائریکٹر ہائر ایجوکیشن کے پاس پورے صوبے کے ہیڈ ماسٹر کا کنٹرول ہوتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے پچھلے دور حکومت میں سینئرز کے بجائے جونیئرز تعینات کیے گئے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت میں سیاسی باتیں نہ کریں۔ جسٹس عرفان سعادت نے استفسار کیا کہ اسطرح ڈائریکٹر کی تعیناتی تو مکمل سیاسی ہوگئی۔

سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن خیبرپختونخوا نے کہا کہ عدالت کوئی طریقہ کار وضع کردے، عملدرآمد کریں گے، جس پر جسٹس عرفان سعادت خان نے کہا کہ طریقہ کار وضع کرنا حکومت کا کام ہے عدالت کا نہیں ہے۔

تاہم عدالت نے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو 2 ہفتوں میں پالیسی جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔

Read Comments