اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ رکن صوبائی اسمبلی ملک احمد خان بھچر کو اپوزیشن لیڈر جبکہ پیر معین الدین ریاض قریشی کو ڈپٹی اپوزیشن لیڈر مقرر کردیا۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن و ڈپٹی اپوزیشن لیڈر کی باضابطہ تقرری کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے اس ضمن میں نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پی پی 87 میانوالی سے منتخب رکن پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر کو اپوزیشن لیڈر مقرر کیا گیا۔
ایک دوسرے نوٹیفکیشن کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی نے متعلقہ قواعد وضوابط کے تحت پی پی 125 ملتان تھری سے منتخب رکن اسمبلی پیر معین الدین ریاض قریشی کو ڈپٹی اپوزیشن لیڈر مقرر کیا ہے۔
اس سے قبل پنجاب اسمبلی بجٹ اجلاس آج تیسرے روز بھی جاری رہا، نماز جمعہ کے وقفے سے قبل حکومت اور اپوزیشن اراکین آج بھی ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔
پنجاب اسمبلی اجلاس میں حکومتی رکن رشدہ لودھی نے بانی پی ٹی آئی کو غدار کہہ دیا، جس پر اپوزیشن بینچز سے اراکین نے نعرے بازی شروع کی۔
ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کی نعرے بازی پر لفظ کو خذف کردیا۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔
اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے نامزد اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے حکومت پر تنقید کی۔ جس پر حکومتی رکن ملک وحید ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
یاد رہے کہ اسمبلی اجلاس کا وقت صبح 9 بجے دیا گیا تھا، اور وقت ہوتے ہی اجلاس شروع کرنے کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں تاہم جب گھنٹیاں بجیں اس وقت حکومتی یا اپوزیشن ارکان میں سے کوئی بھی ہال میں نہ پہنچ سکا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے اطراف سکیورٹی کے بھرپور انتظامات کیے گئے ہیں۔
سکیورٹی کے لئے پولیس کے 300 اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔
اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بانی پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ لو کا عمران خان کے سائفر بیان کو جھوٹ کہنا نئی بات نہیں ہے، ان کا خاصہ جھوٹ بولنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ لو کا بانی پی ٹی آئی کے سائفر بیان کو جھوٹ کہنا نئی بات نہیں، بانی پی ٹی آئی کا خاصہ جھوٹ بولنا ہے، سائفر کو سیاسی رنگ دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ اتنا بڑا جھوٹ زندگی میں نہیں سنا، حکومت، عدالت اور اعظم خان کہہ چکے ہیں کہ سائفر غلط ہے، جیب سے جعلی خط نکال کر لہرانا سیاسی رنگ تھا، سائفر مکمل جھوٹ تھا۔
ملک احمد خان نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاست، ریاست اور معیشت کو خراب کیا گیا، انتخابی دھاندلی کے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں، انہوں نے 25 پٹیشنز دائر کیں، ان میں جو میٹریل سامنے آیا، اسےدھاندلی نہیں بے ضابطگی کہاجاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی اور شور شرابا کیا گیا تھا۔
اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے باعث 10 منٹ کے لیے اجلاس ملتوی ہوا تھا۔
اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین آپے سے باہر ہوگئے تھے اور ڈیسک بجا کر نعرے لگا رہے تھے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصویر لہرانے پر حکومتی اراکین، اجلاس کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے تھے۔