بھارت کے لوک سبھا انتخابات 2024 سے پہلے سیاسی جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی ٹیم نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اور اے اے پی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کو گرفتار کر لیا ہے۔
کیجریوال نے دہلی حکومت کی نئی شراب پالیسی، جسے اب معطل کر دیا گیا ہے، اس کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے بدھ کے روز تفتیشی ادارے کے سامنے حاضر ہونے سے تیسری مرتبہ بھی انکار کر دیا تھا۔
بھارتی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی کا الزام ہے کہ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے بعض شراب کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہی نئی شراب پالیسی تیار کی تھی۔
اس پالیسی سے ان کمپنیوں کو بارہ فیصد کا فائدہ ہوا اور اس کے بدلے میں پارٹی اور اس کے بعض رہنماؤں نیز حکومتی اہلکاروں کو بھاری رشوت دی گئی۔
ای ڈی اسی حوالے سے کیجریوال سے بھی پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔
ای ڈی نے نئی شراب پالیسی کیس کے سلسلے میں کیجریوال کو پہلے بھی دو نومبر اور پھر 21 دسمبر کو طلب کیا تھا، لیکن وہ اس وقت بھی حاضر نہیں ہوئے تھے۔
کیجریوال نے بدھ کے روز کہا کہ وہ راجیہ سبھا کے انتخابات اور یوم جمہوریہ تقریبات کی تیاریوں کے حوالے سے مصروفیات کے سبب ای ڈی کے سامنے حاضر نہیں ہو سکیں گے۔
جس کے بعد دہلی شراب گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں تفتیشی ایجنسی کی ٹیم جمعرات کو سرچ وارنٹ لے کر کیجریوال کے گھر پہنچی اور ان کے گھر کی تلاشی لی۔
اس کے بعد پی ایم ایل اے کی دفعہ 50 کے تحت وزیراعلیٰ کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔
ٹیم آفیسر نے کیجریوال کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
اس دوران ٹیم نے کیجریوال اور ان کے اہل خانہ کے موبائل فون ضبط کر لیے تھے۔
طویل پوچھ گچھ کے بعد ای ڈی کی ٹیم نے اروند کیجریوال کو گرفتار کر لیا۔
اس دوران سی ایم ہاؤس کے باہر سیکیورٹی فورسز کا محاصرہ بڑھا دیا گیا۔
جبکہ عام آدمی پارٹی کے رہنما اور کارکنان سی ایم ہاؤس کے باہر جمع ہوگئے اور نعرے بازی کی۔
جس پر دہلی پولیس نے کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر دفعہ 144 نافذ کر دی۔
اروند کیجریوال کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ نئی شراب پالیسی کیس میں سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا، ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ اور پارٹی رہنما وجے نائر جیل میں ہیں۔ سابق وزیر ستیندر جین بھی مہینوں تک جیل میں رہنے کے بعد فی الحال عبوری ضمانت پر رہا ہیں۔
عام آدمی پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت دراصل کیجریوال کو اس سال ہونے والے عام انتخابات کی مہم میں حصہ لینے سے روکنا چاہتی ہے۔