پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رؤف حسن کا امریکی سفیر ڈونلڈ لو کے بیان پر کہنا ہے کہ کل سائفر کی حقیقت کو تسلیم کیا گیا، پتا چلا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر پر جھوٹ نہیں بولا۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن اور خالد خورشید نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں رؤف حسن نے کہا کہ کل امریکی کانگریس کی امور خارجہ کی کمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میں ڈونلڈ لو کی جانب سے بہت کچھ کہا گیا اور بہت کچھ نہیں کہا گیا۔
رؤف حسن نے کہا کہ پی ڈی ایم ون حکومت نے پہلے کہا کہ سائفر کی کوئی حقیقت نہیں، کل کی سماعت میں ثابت ہوا کہ سائفر حقیقت ہے اور موجود ہے، ڈونڈلو لو نے اس مواصلات کے عمل کو کل تسلیم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے تب کے سفیر اسد مجید کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے مانا ہے یہ نہیں ہوا، ہمارے پاس نیشنل سیکورٹی کمیٹی میٹنگ کے منٹس موجود ہیں، میٹنگ میں مانا گیا کہ سائفر میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کی گئی، میٹنگ میں ڈیمارش کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا اور وہ جاری کیا گیا۔
رؤف حسن نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی دوسری میٹنگ شہباز شریف کی زیر صدارت ہوئی، دوسری میٹنگ میں بھی سائفر کی حقیقت کو مانا گیا۔
ان کا کہن اتھا کہ سائفر کی تفصیلات اب خفیہ نہیں رہیں، سائفر کے ذریعے بانی چئیرمین کے دورہ روس پر اعتراض کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جن کو جھٹلایا نہیں جاسکتا، جوں جوں وقت گزرتا چلا جا رہا ہے حقیقت مزید کھل کر سامنے آرہی ہے، اس وقت بانی چئیرمین پر سیکرٹ ٹرائل کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے، اُس وقت کابینہ کے سامنے سائفر پیش کیا گیا اور اسے ڈی کلاسیفائی کیا گیا، جب کوئی دستاویز ڈی کلاسیفائی ہوجائے تو وہ پبلک ڈاکومنٹ بن جاتا ہے، اس کی پاداش میں بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ چلایا جارہا ہے، اسی سائفر کے بارے میں امریکی کانگرس میں اوپن سماعت ہوئی، امریکی اس معاملے کو سیکرٹ نہیں سمجھتے۔