سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی ٹی آئی عطاء الحق قاسمی تقرری کیس میں عطاء الحق قاسمی، اسحاق ڈار، پرویز رشید اور فواد حسن فواد کی نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں جبکہ عدالت نے عطا الحق قاسمی و دیگر سے 19کروڑ سے زائد رقم وصولی کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کرپشن یا اقربا پروری کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطا الحق قاسمی کی تعیناتی کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ نے عطاء الحق، اسحاق ڈار، پرویز رشید اور فواد حسن کی درخواستیں منظور کرلیں اور کہا کہ کرپشن یا اقرباء پروری کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کو 19 کروڑ سے زائد کا نقصان ہونے کے شواہد نہیں ہیں، عطا الحق قاسمی، پرویز رشید، اسحاق ڈار، فواد حسن فواد سے رقم وصول کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے۔
عدالت نے مستقبل میں عطاء الحق قاسمی کی بطور ڈائریکٹر تقرری پر پابندی بھی ختم کردی۔
دوران سماعت وکیل عطا الحق قاسمی اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت بنتا ہی نہیں تھا، سپریم کورٹ خود آڈیٹر بن گئی تھی۔
فواد حسن فواد نے کہا کہ عطاء الحق قاسمی کا 50 سال سے ادب اور شاعری سے تعلق ہے، میں نے جیل سے نظرثانی درخواست دائر کی تھی، مجھ سے منسوب عدالتی فیصلے میں دی گئی آبزرویشن حقائق کے منافی ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا اس وقت کس کی حکومت تھی، جس پر فواد حسن فواد نے جواب دیا کہ اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی کے وکیل نے تسلیم کیا ہے کہ عدالت کی طرف سے 19 کروڑ سے زائد نقصان کی طے کردہ رقم کا تعین درست نہیں ہے۔
واضح رہے سابق چیف میاں ثاقب نثار نے ایک اور کیس میں عطاء الحق قاسمی کی تقرری پر ازخود نوٹس لیا تھا۔